کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 137
آپ کو کچھ اضطراب نہیں ؟بھلا یہ کتاب دیکھنے کا موقع ہے ؟ فرمایا:…’’اگر جہاز کو برباد ہی ہونا ہے ،تو یہ تھوڑا سا وقت اور بھی قدر کے قابل ہے،اور ایسے قابل قدر وقت کو رائیگاں کرنا بالکل بے عقلی ہے۔ ان کا استقلال دیکھ کر مجھے اطمینان نصیب ہوا۔‘‘ [1] ایڈیسن: یہ ایڈیسن کون ہے ؟ جس نے بجلی کا بلب ایجاد کیا۔ اور گرامو فون بھی اسی کی ایجاد ہے۔ اس نے سکول چھوڑ دیا تھا۔ کیوں کہ اس کے استاذ نے کہاتھا کہ تم پڑھنے کے اہل نہیں ہو۔اس کی ماں یہ سننے کے بعد پریشانی کے عالم میں سکول گئی تاکہ مدرس سے براہ راست بات کرسکے۔ اور اسے یہ بات بتائے کہ تم اپنی بات کے انجام سے لاعلم ہو۔ اور اس کا بیٹا اس سے بڑھ کرذہین ہے۔ پھر اسے واپس لے آئی ، اور گھر میں اسے تعلیم دینی شروع کی۔ اسے وہ دنیاوی اورمادی علوم سکھائے جو اس کے لیے ثمر آور ثابت ہوسکتے تھے۔اس انسان کے اسکول سے نکال دیے جانے کی وجہ سے حوصلے پست نہیں ہوئے، بلکہ وہ پوری بلند ہمتی کے ساتھ منزل کی جانب رواں دواں رہا۔ اور آخر کار اس نے تجربات کرنے شروع کردیے تاکہ وہ بجلی پیدا کرسکے۔ روزانہ اٹھارہ سے بیس گھنٹے کام کی اوسط سے اس نے نو ہزار تجربات کیے، لیکن ہمت نہیں ہاری۔ آخرکار تقریباً پچاس ہزار تجربات کے بعد جن پر مجموعی طور پر تیس لاکھ ڈالر کی لاگت آئی ، وہ گاڑیوں کی بیٹری اور ریلوے لائین کے اشارے ایجادکرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اس ایڈیسن سے پوچھا جاتا تھا : تمہاری چھٹی کب ہوگی؟ وہ کہتا: جس دن میرا جنازہ اٹھے گا اس دن چھٹی ہوجائے گی۔ أَمَا تَرَی الْحَبْلَ بِطُوْلِ الْمَدٰی عَلَی صَلْبِ الْصَخَرِ قَدْ أَثَرَا
[1] سفرنامہ روم ومصر وشام ص ۱۶۔