کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 127
آتی رہے گی تیرے انفاس کی خوشبو گلشن تیری یادوں کا مہکتا ہی رہے گا محدث الہند علامہ شاہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ : ایسا عبقری انسان اور عظیم محدث اور فقیہ کہ نو سا ل کی عمر میں فقہ ، صرف اورنحو کی نہ صرف عام(اساسی) کتابوں کے مطالعہ سے فارغ ہو چکے تھے بلکہ ان کی مطولات سے بھی فارغ ہوگئے تھے۔ بارہ سال کی عمر میں انہوں نے فتویٰ دینا شروع کردیا تھا۔ خود اپنے حافظہ کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’ جس کتاب کا بھی سرسری مطالعہ کرلیتا ہوں ، پندرہ سال تک بقید صفحات اس کے مضمون محفوظ رہ جاتے ہیں ۔ ‘‘ وہ عظیم محدث ومفسر جس کے متعلق علامہ اقبال نے ایک تعزیتی جلسہ میں کہا تھا : ’’ اسلام کی آخری پانچ سوسالہ تاریخ مولانا انورشاہ کشمیری کی نظیر پیش کرنے سے عاجزہے۔ ایسا بلند پایہ عالم اور فاضل جلیل اب پیدا نہ ہوگا؛ وہ صرف جامع العلوم قسم کی ایک شخصیت ہی کے مالک نہیں تھے؛ بلکہ عصر حاضر کے دینی مسائل پر بھی ان کی پوری نظر تھی۔‘‘ اور انہوں نے شاہ صاحب پر تعزیتی جلسہ کی ابتدا اس شعر سے کی تھی : ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا زمانہ طالب علمی میں حضرت شاہ صاحب کے متعلق دوباتیں بہت مشہور ہیں : اول :… وہ بستر پر لیٹ کر کبھی نہیں سوتے تھے؛ کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے جب نیند آتی بیٹھے بیٹھے سولیتے تھے۔ اور جب غنودگی ختم ہو جاتی تھی تو دوبارہ مطالعہ میں منہمک ہوجاتے تھے۔ دوم :… یہ کہ کبھی انہوں نے کتاب کا حاشیہ پڑھنے میں کتاب کو اپنے تابع نہیں کیا ، بلکہ سامنے رکھی ہوئی کتاب کا حاشیہ پڑھنے کے لیے خود حاشیہ کی سمت میں اٹھ کر گھوم جاتے تھے۔ اس طرح جسم میں چستی ونشاط آجاتی، اورکتاب کا ادب بھی ملحوظ رہتا۔ ( دوسری بات کی