کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 125
کی تصحیح بھی کرتے۔ یہی وجہ تھی کہ علم پر اس حرص کی وجہ سے ان کے مشائخ انہیں بہت ہی چاہتے تھے۔ حدیث کی مشہور کتاب صحیح مسلم کی وہ نابغہ روز گار شرح لکھی کہ جس کی مثال آج تک نہیں لکھی گئی۔ فقہ شافعی کی مشہور کتاب مہذب کی شرح ’’المجموع ‘‘ پچیس جلدوں میں ، بھی آپ ہی کا سرمایہ وبرکت حیات ہے۔ تعلیم کے زمانے میں محنت ومشقتکا یہ عالم تھا کہتے ہیں کہ :’’ دو سال تک پہلو کے بل زمین پر نہیں سویا، بیٹھے بیٹھے ہی کچھ آرام کرلیتا ، اور پھر مطالعہ میں مشغول ہوجاتا۔ روزانہ مختلف علوم کے بارہ اسباق تشریح کے ساتھ پڑھتے ، اور یاد کرتے۔ زندگی کے لمحات کو تول تول کر خرچ کیا۔ ، آتے جاتے بھی وقت بچاتے ، اور راہ چلتے بھی مطالعہ کرتے رہتے۔ دن رات میں صرف ایک بار کھانا کھاتے۔ پھل فروٹ اس اندیشہ سے نہیں کھاتے تھے کہ جسم میں رطوبت پیدا ہوگی ، اور پھر نیند کا غلبہ علم اورمطالعہ میں مخل ہوگا۔ علمی مصروفیات کی بنا پر شادی بھی نہیں کی۔ پوری عمر لکھنے اور پڑھنے میں مشغول رہے۔لکھتے لکھتے جب تھک جاتے تو قلم رکھ کر یہ شعر پڑھتے ؛ لَئِنْ کَانَ ہَذَا الدَّمْعُ یَجْرِي صَبَابَۃً عَلَی غَیْرِ سُعْدٰی فَہُوَ دَمْعٌ مُضِیْعٌ ’’اگر یہ آنسو سعدی کے عشق کے علاوہ کسی اور سبب سے بہہ گئے ہیں ، تو سمجھ لیجیے کہ وہ آنسو ضائع ہوگئے ہیں ۔ ‘‘[1] شیخ الاسلام وامام العصر ابن جوزی رحمہ اللہ : وقت اور زندگی کی قدرو قیمت کے احساس کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’ وقت انسان کا قیمتی سرمایہ ہے ، اچھے اور صالح کاموں میں وقت کا صرف کرنا کوئی ایسا معاملہ نہیں جس کے ثبوت کے لیے دلائل پیش کیے جائیں ۔ اس لیے مجھے لوگوں کا بے فائدہ میل جول
[1] ان کے مختصر حالات زندگی جاننے کے لیے دیکھئے : مقدمہ ریاض الصالحین ، طبع ریاض ، مؤسسۃ الرسالۃ۔