کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 124
وَلَا تَحْسَبِ الْمَجْدَ تَمْرًا أَنْتَ آکِلُہٗ لَنْ تَبْلُغَ الْمَجْدَ حَتّٰی تَلْعَقَ الصَّبْرَا ’’ میں عالیشان امور پانے کے لیے چلا، لیکن کوشش کرنے والے جان جوکھم کی آخری حد تک پہنچ گئے ، اور انہوں نے اس کے سامنے اپنی کمر کس لی۔ انہوں نے بزرگی کے حصول کے لیے اتنی کوشش کی کہ اکثر لوگ عاجز آگئے۔ اور اس عالی مقام کو و ہی حاصل کرسکے جنہوں نے وفا اور صبر سے کام لیا۔ اورتم بزرگی وشرف و منزلت کو کھجور خیال نہ کرنا جسے تم کھا لوگے۔ تم ہر گز ا س شرف کو حاصل نہیں کرسکتے جب تک کڑوا گھونٹ نہ بھر لیا جائے۔ ‘‘ ابن عقیل کی محنتیں و کاوشیں ، صبر و استقامت آج بھی ہمیں پیغام دیتے ہیں : بِقَدَرِ مَا تَتَعَنَّی تَنَالُ مَا تَتَمَنَّی ’’ جس قدر کوئی کوشش کرے گا ، اس کے مطابق ہی اپنی خواہشات کو پائے گا۔‘‘ حضرت امام نووی رحمہ اللہ : آپ کا پورا نام یحییٰ بن شرف الدین بن مری النووی تھا، ۶۳۱ ہجری میں پیدا ہوئے ، اور ۶۷۶ ہجری میں وفات پائی۔ ہاں یہ وہی بچہ تھا جس کے ساتھ اس کے ہم عصر اور ہم عمر بچپن میں کھیلنا بھی گوارا نہ کرتے تھے۔ یاسین بن یوسف مراکشی کہتے ہیں :میں نے نوٰی میں دیکھا کہ بچے ان کے ساتھ کھیلنا نا پسند کرتے تھے، اور آپ ان کے اس سلوک کی وجہ سے روتے اوربھاگتے پھرتے تھے۔ لیکن کس کو علم تھا کہ مستقبل میں یہ بچہ کیا بنے گا۔ اور اللہ اس کو کس مقام پر فائز کریں گے۔ صحیح مسلم کے شارح اور ساتویں صدی کے جلیل القدر محدث ، اوربے مثال فقیہ ومجتہد۔ آٹھ ماہ کی قلیل مدت میں فقہ شافعی کی کتاب ’’المہذب ، ، کا چوتھائی حصہ ’’ العبادات ‘‘ زبانی یاد کرلیا۔زمانہ طالب علمی میں ہی اپنے شیخ کمال مغربی کی باتوں کی شرح کرتے ،اور کبھی ان