کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 123
نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا سوبار جب عقیق کٹا تب نگیں ہوا اسی بے مثال محنت کا اثر تھا کہ ان کے بیٹے کا بیان ہے : ’’ میرے والد جب تہجد کی نماز کے لیے بیدار ہوتے، تو ان کے ساتھ سارا گھر اس نماز کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ، حتی کہ ہمارے گھر کی حبشن چھوکری تک تہجد کی نماز پڑھتی تھی۔ نابغۂ روز گارحضرت ابن عقیل رحمہ اللہ : اپنے بارے میں خود فرماتے ہیں :’’ میں نے زندگی کا ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا،یہاں تک کہ جب علمی بحث کرتے کرتے میری زبان تھک جائے ،اور مطالعہ کرتے کرتے آنکھیں جواب دینے لگیں ،تو میں لیٹ کر مسائل سوچنے لگ جاتا ہوں ۔ بیس سال کی عمر میں علم کے شوق کا جو جذبہ میرے اندر تھا، وہ جذبہ اس وقت کچھ زیادہ ہی ہے ، جب کہ اب میں اسّی(۸۰) کے پیٹے میں ہوں ۔میں مقدور بھر کوشش کرتا ہوں کہ کھانے میں کم سے کم وقت لگے، بلکہ اکثر اوقات تو روٹی کے بجائے چورہ کو پانی میں بھگو کر استعمال کرتا ہوں ۔ کیوں کہ دونوں کے درمیان وقت صرف ہونے کے لحاظ سے کافی فرق ہے۔ روٹی کھانے اور چبانے میں کافی وقت لگ جاتا ہے ، جب کہ ثانی الذکر کے استعمال سے مطالعہ وغیرہ کے لیے نسبتاً کافی وقت نکل آتا ہے۔ ‘‘[1] کیا اس شوق اور مشقت و جہد کی کوئی مثال پیش کی جا سکتی ہے؟ کبھی بھی بلند مرتبہ بغیر محنت کے نہیں ملتا ؛ دَبَبْتُ لِلْمَجْدِ وَالسَّاعُوْنَ قَدْ بَلَغُوْا حَدَّ النَّفُوْسِ وَأَلْقَوْا دُوْنَہُ الأُزُرَا وَکَابَدُوا الْمَجْدَ حَتّٰی مَلَّ أَکْثَرُھُمْ وَعَانَقَ الْمَجْدُ مَنْ وَافَی وَمَنْ صَبَرَا
[1] متاع وقت وکاروان علم: ۱۹۸۔