کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 118
سَرِشاخِ طوبیٰ : اس سے ہماری مراد ان مبارک اور قابل احترام ہستیوں کا تذکرہ ہے جن کی محنتیں اور کوششیں ثمر آور ہوئیں ، اور اللہ تعالیٰ نے ان کو ہر لحاظ سے اعلیٰ مقام عنایت کیا؛ اور آنے والی نسلوں میں ان کے ذکرِ خیر کو جاری وساری کردیا؛ اور انہیں اس امت مرحومہ کے لیے مقتدا و پیشوا بنادیا۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ ﴾(یوسف:۱۱۱) ’’ اور تحقیق ان کے قصوں میں عقلمند لوگوں کے لیے عبرت کا سامان موجود ہے۔ ‘‘ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ خَیْراً وَّجَبَتْ لَہٗ الْجَنَّۃُ، وَمَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ شَرّاً وَجَبَتْ لَہٗ النَّارُ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِيْ الأَرْضِ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِيْ الأَرْضِ…))[1] ’’ جس کے لیے تم بھلائی کی تعریف کرو، اس کے لیے جنت واجب ہوگئی، اور جس کی تم برائی بیان کرو، اس کے لیے جہنم واجب ہوگئی۔ تم اس زمین میں اللہ کے گواہ ہو، تم اس زمین میں اللہ کے گواہ ہو…‘‘ اس کی تائید جناب حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس دعا سے ہوتی ہے : ﴿وَاجْعَل لِّي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ ‎﴿٨٤﴾ (الشعراء:۸۴) ’’ اور آنے والوں کی زبان پر میرا سچا ذکر جاری کردے۔‘‘ اسلام کی روشن تاریخ میں غور کرنے والا دو باتوں سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا : اوّل: متنوع موضاعات پر کثرت تالیف وتصنیف۔ دوم : اس سلسلہ تصنیف اور تالیف کی نسبت ان علما ء کی عمروں کا کم ہونا۔
[1] متفق علیہ؛ البخاری بابثناء الناس علی المیت ،ح: ۱۳۰۱۔ ومسلم في کتاب الجنائز باب: فیمن یثنی علیہ خیر أو شر من الموتی ح: ۹۴۹۔