کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 117
’’بے شک رات اور دن مومن کا راس المال ہیں ؛ جس پر حاصل ہونے والا فائدہ جنت ہے اور اس کا خسارہ جہنم ہے۔‘‘[1] حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ کی ناراضی کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اسے ذلیل کرنے کے لیے ایسے لا یعنی کاموں میں مشغول کردے جس کی اسے کوئی ضرورت یہ اس سے کوئی علاقہ وواسطہ نہ ہو۔ ‘‘[2] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ وقت ضائع کرنا موت سے زیادہ سخت اور برا ہے۔ کیونکہ وقت کا ضائع ہونا آپ کو اللہ اور آخرت سے دور کرتا ہے ؛ اور موت دنیا اور اہل دنیا سے دور کرتی ہے۔ ‘‘ عارفین کہتے ہیں : ’’ انسان کے اوقات صرف چار قسم کے ہیں جن کے علاوہ کوئی پانچویں قسم نہیں ہے۔ نعمت اور آزمائش کے اوقات ، اور اطاعت اور نافرمانی کے اوقات۔ اور انسان کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ہر ایک کا اپنی بندگی میں سے حصہ مقرر کررکھا ہے، جس کا وہ رب ہونے کے ناطے طلب گار ہے۔ ‘‘ آخر یہ سب لوگ کیوں اس راہ اور منہج پر چلتے تھے۔ کیونکہ یہ اس جنت کو حاصل کرنا چاہتے تھے جس کی وسعتیں آسمانوں اور زمینوں سے بڑھ کر ہیں ۔ اور وہ اس زندگی کوبنانا اورسنوارنا چاہتے تھے جس کو کبھی نہ زوال آئے گا اور نہ وہ فنا ہوگی۔ بلکہ اس زندگی میں اعمال کے لحاظ سے وہاں پر راحت اور پریشانی ہوگی۔ یہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر دو پریشانیوں کو جمع کردے ،اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ بلکہ جس نے اللہ کی رضا کے لیے اس دنیا میں کچھ مشقت برداشت کرلی ، اس کی آخرت سنور گئی،اوریہی دعوت دین کا اہم ترین ہدف ہے۔
[1] الزہد ، للبیہقی ۲۹۷۔ [2] جامع العلوم والحکم ۱۳۹۔