کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 116
توزبان سے اللہ کا ذکر کرتے رہتے۔‘‘[1] اور فرمایا کرتے تھے: ((یَا ابْنَ آدَمَ! إِنَّمَا أَنْتَ أَیَّامٌ ، إِذَا ذَہَبَ یَوْمٌ ذَہَبَ بَعْضُکَ)) ’’ ابن آدم!تو دنوں کا ہی مجموعہ ہے، سو جب ایک دن چلاگیا، تیری زندگی کا ایک حصہ چلاجاتا ہے ۔‘‘ جنابِ حضرت نافع رحمہ اللہ سے پوچھا گیا : حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ فرمایا: ’’ ہر نماز کے لیے وضو کرتے ، اور اس کے درمیان قرآن پڑھتے رہتے۔ ‘‘ حضرت ابراہیم بن شیبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : جس نے اپنے وقت کی حفاظت کی، اللہ سبحانہ وتعالی اس کو اپنی رضا کے علاوہ کسی اور چیز میں ضائع نہیں کرے گا، اور اللہ سبحانہ وتعالی اس کی دنیا اور دین کی حفاظت کرے گا۔ اور فرمایا کرتے تھے: اے بھائی غور کر! کہاں نیک عمل میں اضافہ ہونا، اور کہاں بد اعمال میں اضافہ ہونا ، دونوں میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ بس دیکھ لیجیے آپ نے کس چیز میں اضافہ کیا ہے ؟[2] مجد الدین ابو البرکات ،شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے دادا ، جب قضائے حاجت کے لیے جاتے، توکسی طالب علم سے کہہ دیتے کہ وہ بلند آواز سے کوئی کتاب پڑھے جس کوسن کر وہ استفادہ کریں ،اورو قت ضائع نہ ہو۔[3] جب حضرت اعمش رحمہ اللہ کی موت کا وقت قریب آیا توان کے اہل خانہ رونے لگے،تو انہوں نے فرمایا: تم واویلا کرو یا نہ کرو،سنو: اللہ کی قسم ! ساٹھ سال ہوگئے ، کبھی بھی مجھ سے تکبیر احرام نہیں چھوٹی۔‘‘[4] طیفور بطامی کہتے ہیں :
[1] الزہد لاحمد بن حنبل ۲۸۲۔ [2] الزہد ، للبیہقی: ۲۹۸۔ [3] قیمۃ الزمن۶۷۔ [4] کیف تستثمر الوقت ۱۵۔عائض قرنی۔