کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 115
اور فرمایا : میں اس آدمی پر غصہ ہوتا ہوں جسے فارغ بیٹھے ہوئے دیکھتا ہوں ، وہ نہ تودنیا کا کوئی کام کرتا ہے ، اور نہ آخرت کے کسی کام میں مشغول ہے: إِذَا مَرَّ بِيْ یَوْمٌ وَّلَمْ أَقْتَبِسْ ھُدیً وَّلَمْ أَسْتَفِدْ عِلْماً ، فَمَا ذَاکَ مِنْ عُمْرِيْ ’’جب مجھ پر کوئی ایسا دن گزرے جس دن میں کوئی ہدایت کی بات نہ پاسکوں ، اور نہ علم سے استفادہ کرسکوں ، پس وہ دن میری عمر میں سے نہیں ہے۔ ‘‘ سیّدناحضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ دعا فرمایا کرتے تھے: (( اَللّٰہُمَّ !إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ أَنْ تَأْخُذَنَا عَلَی غَرَّۃٍ؛أَوْ تَذَرَنِيْ فِيْغَفْلَۃٍ،أَوْتَجْعَلَنِيْ مِنَ الْغَافِلِیْنَ۔)) [1] ’’اے اللہ!ہمیں شدت میں نہ چھوڑیے؛اور غفلت میں نہ پکڑیے، اورہمیں غافلین میں سے نہ کرنا۔‘‘ سیّدناحضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دعا: (( اَللّٰہُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ صَلَاحَ السَّاعَاتِ وَالْبَرْکَۃَ فِيْالأَوْقَاتِ۔)) ’’ اے اللہ !ہم آپ سے گھڑیوں کی بہتری اور اوقات میں برکت کا سوال کرتے ہیں ۔‘‘ سیّدناحضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان: (( اَلأَیَّامُ صَحَائِفُ أَعْمَارِکُمْ فَخَلِّدُوْہَا بِصَالِحِ أَعْمَالِکُمْ۔)) ’’یہ دن تمہاری زندگیوں کے صحیفے ہیں ، انہیں نیک اعمال سے دوام بخشو۔‘‘ جناب حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میں نے صالحین کو دیکھا ، ان میں سے ہر ایک اپنی عمر کے ایک ایک لمحے پر درہم ودینار سے زیادہ حریص ہوتا تھا۔ اور خود بھی عبادت اور اجتہاد میں مشغول رہتے۔ کوئی ایک دقیقہ بھی بیکارنہ جانے دیتے۔ جب کوئی اورکام نہ ہوتا
[1] مصنف ابن أبي شیبۃ؛ح: ۲۹۵۱۷، بصیغۃ واحد ؛ عن عمر؛ حلیۃ الأولیاء ۱/۵۴۔