کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 112
اللہ سبحانہ وتعالی نے وقت کی قدرشناسی کن لوگوں کو کیسے عطا فرمائی اس کی چند مثالیں پیش خدمت ہیں ۔ صالحین اور وقت کی قیمت: انسان اپنی اس مختصر زندگی میں مختلف قسم کے احوال کا سامنا کرتا ہے۔ کبھی خوشی تو کبھی غم۔ کبھی کوئی کسی گناہ میں مبتلا ہے ، تواگلے لمحے وہ توبہ واستغفار کے ذریعے اپنے مالک کو راضی کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ کوئی اس کی نعمتوں سے مالا مال ہے تو کوئی اس کی طرف سے امتحان میں مبتلا۔ اگر ہر حال میں انسان کے سامنے مقصودِ حیات رب العالمین کی رضامندی کا حصول بن جائے تو اس سے بڑی سعادت کوئی نہیں ۔اس لحاظ سے بعض علما ء کرام jنے وقت کوکچھ اس طرح تقسیم کیا ہے : * جس انسان کے لیے نعمت کا وقت ہو ، اس کی راہ شکر کی ہے۔ اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی عنایت پر دل کی خوشی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ ۚ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ ‎﴿١٥﴾ (السبا: ۱۵) ’’ اپنے رب کے دیے ہوئے رزق میں سے کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو؛ پاکیزہ شہر اور بخشنے والا رب۔ ‘‘ * جس انسان کا وقت گناہ اور معصیت کا ہو اس کے لیے توبہ اور استغفار کی راہ ہے۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۚ إِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ‎﴿٥٣﴾ (الزمر:۵۳) ’’(اے نبی !میری جانب سے) فرمادیجیے: اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید نہ ہونا ، بے شک اللہ تعالیٰ