کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 111
کرنے کے لیے جمع کرنا۔ اصل میں عارف ہی ابن وقت ہوتا ہے۔ اگر وقت ضائع ہوگیا تو تمام تر مصلحتیں ضائع ہوگئیں ۔ سو تمام تر مصلحتوں کا اصل منبع وقت ہے۔ جب انسان سے کوئی وقت ضائع ہوجاتا ہے تو اس کا ازالہ کبھی بھی ممکن نہیں ہوتا۔‘‘[1] امام ابن ِ جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے زمانے کے شرف اور وقت کی قدرکو جانے۔ ان میں سے ایک لحظہ بھی اللہ تعالیٰ کی قربت کے کاموں کے علاوہ کسی اور چیز میں ضائع نہ کرے ؛ اور ان اوقات میں افضل سے افضل عمل کو اپنے آگے بھیجنے کی کوشش کرے۔ ‘‘ (صید الخاطر: ۴۶) یہ مختصر لمحات اور اعمال انسانی نجات اور کامیابی کاذریعہ بن سکتے ہیں ۔ بس ایک کلمہ زبان سے نکلا ، خیرکا تھا تونتیجہ کیا رہا ، او راگر شر کا تھا تو نتیجہ کیا ہو گا؟۔ اس میں کتنا وقت صرف ہوا جو انسان کے مقدر کا فیصلہ بن گیا؟اگر ایک اتنی مختصر سی بات کا بولنا نجات اور کامیابی ہے ، تو انسان خود کوا یسے کاموں میں مشغول رکھے جو اپنے نفس اور دوسرے لوگوں کے لیے مفید ہوں نورٌ علی نور ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((خَیْرُ النَّاسِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاسَ۔)) [2] ’’ لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہیں جودوسرے لوگوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہوں ۔‘‘ شاعر کہتا ہے : کَالْبَحْرِ یَقْذِفُ لِلْقَرِیْبِ جَوَاہِراً جَوْداً ؛ وَ یَبْعَثُ لِلْبَعِیْدِ سَحَائِباً ’’اس سمندر کی طرح جو اپنی سخاوت کی وجہ سے اپنے قریب کے لیے موتی پھینکتا ہے،اور دور کے لیے بادلوں کو بھیجتا ہے۔ ‘‘
[1] الجواب الکافی ۲۰۸۔ [2] صحیح الجامع؛ سبق تخریجہ۔