کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 110
برتاؤ پر منحصر ہے۔آپ اس وقت میں (جو کہ آپ کو میسر ہے) کیا کچھ کرسکتے ہیں ؟ وقت کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : (( مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ فِيْ یَوْمٍ مِائَۃَ مَرَّۃٍ ، حُطَّتْ خَطَایَاہٗ وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ)) [1] ’’ جس نے دن میں سوبار سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ کہا، اس کے گناہ ختم کردیے جاتے ہیں ، اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں ۔‘‘ صرف یہی نہیں ، بلکہ ایک روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللّٰہِ ، وَلَا یُلْقِي لَہَا بَالاً ، یَرْفَعُہُ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَاتٍ۔ إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللّٰہِ، وَلَا یُلْقِي لَہَا بَالاً ،یَہْوِيْ بِہَا فِيْ جَہَنَّمَ)) [2] ’’بے شک کوئی انسان اللہ کی رضامندی کی کوئی ایسی بات کرتا ہے جس کی وہ پروا نہیں کرتا ،مگر اس کی وجہ سے اس کے درجات بلند ہوتے ہیں ، اور کوئی انسان اللہ کی نا راضگی کی کوئی ایسی بات کرتا ہے جس کی وہ پروا نہیں کرتا ،مگر اس کی وجہ سے وہ جہنم میں گرتا رہتا ہے۔‘‘ حضرت امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ سب سے اعلیٰ اور فائدہ مند فکر وہ ہے جو اللہ کے لیے اور آخرت کے لیے ہو۔ اور جو فکر اللہ تعالیٰ کے لیے ہو اس کی کئی قسمیں ہیں : …پانچویں قسم : واجبِ وقت اور اس کے وظائف کی فکر۔ اوراپنی تمام ہمت کو وقت سے فائدہ حاصل
[1] صحیح البخاری؛ کتاب الدعوات؛ باب فضل التسبیح ؛ حدیث :۶۰۵۰۔ صحیح ابن حبان؛ کتاب الرقائق ؛ باب الأذکار؛ ذکر مغفرۃ اللہ جل وعلا ما سلف من ذنوب المرء بالتسبیح ؛ حدیث : ۸۲۹۔موطأ مالک؛ کتاب القرآن؛ باب ما جاء فی ذکر اللہ تبار ک وتعالی حدیث :۴۹۰۔ [2] صحیح البخاری ؛ کتاب الرقائق؛ باب حفظ اللسان؛ حدیث :۶۱۲۲۔ وفي معناہ حدیث في صحیح مسلم؛ کتاب الزہد والرقائق؛ باب التلم باللم یہوی بہا فی النار؛ حدیث :۵۴۱۴۔