کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 109
﴿ وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ ‎﴿٣٤﴾ (الاعراف :۳۴) ’’ ہر ایک قوم کا ایک وقت مقرر ہے ،سو جب ان کا وقت آجائے گاوہ ذرابھر نہ پیچھے ہٹ سکیں گے ،اور نہ ہی آگے بڑھ سکیں گے ۔ ‘‘ اس چیز کی قدر بہت کم لوگوں کو ہے ؛ موجودہ دور میں ملت اسلامیہ کے نوجوانوں میں ان لمحاتِ زندگی کے قدر دان آٹے میں نمک سے بھی کم ہیں ،رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِیْھِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ: اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ )) [1] ’’ لوگوں میں دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی بابت وہ دھوکہ میں ہیں : صحت اور فراغت۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ روزِ قیامت ہر ایک نعمت کے بارے میں سوال کریں گے : ﴿ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ﴾( التکاثر :۸) ’’ اور پھر اس دن تم سے نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ ‘‘ وقت کو ضائع کرنا حقیقت میں نہ صرف اپنے نفس کے ساتھ ، بلکہ اپنی نسل اور قوم وملت کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے۔ اگر باپ گھر میں وقت کوضائع کررہا ہے تو بچے اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایسا ہی کریں گے۔ اور اگر افسر بالا اس مرض کا شکار ہے تو اس کے ماتحت بھی ایسا ہی کریں گے۔ محترم بھائی! دنیا کے بازار کے ناقص مال کے بدلہ میں اپنے وقت کی متاعِ گراں مایہ کو ہر گز ضائع نہ کیجیے ، اس کی حفاظت کیجیے دنیا کی بہت بڑی نعمت ، اور ہر چیز سے بڑھ کر بیش بہا دولت ہے۔ اس کے صحیح استعمال سے دنیا بھی بن سکتی ہے اور آخرت بھی ۔ وقت شناسی کی مثالیں : وقت یا تو آپ کا بہترین دوست ہے ، یا بدترین دشمن۔ یہ سارا معاملہ اس کے ساتھ
[1] صحیح / ابن ماجہ۔ اس کی تخریج پہلے گزر چکی ہے۔