کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 107
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے غلط مفہوم : بہت سارے لوگ فراغت کا مفہوم متعین کرنے میں غلطی کا شکار ہوجاتے ہیں ، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کھیل کود ، ضیاع وقت اور عیاشی کا نام ہے ، جس کا نہ کوئی فائدہ ہے ، اور نہ نقصان۔ لیکن یہ بات بھول جاتے ہیں ،کہ کیا یہ لمحات انسانی عمر کا ایک حصہ نہیں ہیں ؟ کیاان کا رب ان کی پوشیدہ اور ظاہری حرکات کو نہیں جانتا؛وہ فرماتا ہے : ﴿وَ اَ نَا اَعْلَمُ بِمَا اَخْفَیْتُمْ وَمَا اَعْلَنْتُمْ ﴾(الممتحنہ: ۲) ’’وہ میں ہر اس چیز کو جانتا ہوں جس کو تم خفیہ رکھتے ہو ، اور جس کو تم اعلانیہ کرتے ہو۔‘‘ اور کیا انسان سے اس کی زندگی کے ہر پل کے متعلق ، اور ہر بات اور عمل کے متعلق سوال نہیں ہو گا ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ‎﴿١٨﴾ (ق:۱۸) ’’ اور وہ اپنی زبان سے کوئی لفظ نہیں نکالتے مگر اس کے پاس ایک نگران ہوتا ہے۔ ‘‘ کیا اہل عقل وفراست یہ نہیں چاہتے کہ ان کی زندگی کے یہ لمحات سعادت مندی میں گزر جائیں ۔ جب کہ وہ کتنی میتوں کو دیکھتے اور انہیں کندھادیتے ہیں ، اورپھر یہ سمجھتے ہیں کہ اس دنیا کی زندگی کو بقاء اور دوام حاصل ہوجائے گا؛ہرگزنہیں ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمَا هَٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ ۚ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ‎﴿٦٤﴾ ( العنکبوت:۶۴) ’’ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل تماشا ہے ،اور بے شک آخرت کے گھر کی زندگی ہی حقیقی زندگی ہے ، کاش کہ وہ جان لیتے۔ ‘‘