کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 102
بقول شاعر : تلخابۂ اجل میں جو عاشق کو مل گیا پایا نہ خضرنے مئے عمرِ دراز میں ۳۔ کامیاب سفر : شہسوار ہی میدان جنگ میں گرتے ہیں ۔ سپاہی جب لڑتے ہیں تو انہیں زخم بھی آتے ہیں ، مگر فتح ان کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے۔ منزل تک پہنچنے کے لیے سواری کو استعمال کیا جاتا بھلے حادثات کا اندیشہ بھی لاحق رہتا ہے۔ جو کوئی کسی کام میں ہاتھ ڈالتا ہے ، اور اس کے بارے میں سنجیدگی سے مخلصانہ کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی محنت کا ثمرہ ضرور عطا کرتے ہیں ۔ اس کی بارگاہ سے کوئی مایوس نہیں جاتا ۔ یہ اس کا فیصلہ ہے : ﴿ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ ‎﴿٣٩﴾‏ (النجم:۳۹) ’’اور یہ (بھی لکھا) ہے کہ آدمی کواپنی ہی کوشش سے فائدہ ہوگا۔‘‘ اہل عرب کہتے ہیں :’’ مَنْ قَرَعَ بَابَ الَجِّ وَلَجَ ۔‘‘ ’’جو انسان دروازہ کھٹکھٹاتا ہے وہ داخل بھی ہوجاتا ہے۔‘‘ ہم اور آپ بھی اگروقت کے دروازے پر دستک دیں اور اسے استعمال کرنے کی صحیح اور با مقصد کوشش کریں تو اللہ کا وعدہ پورا ہونے میں کوئی دیر نہیں ہے ۔ بس صرف اس چیز کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وقت اللہ تعالیٰ کی ایسی نعمت ہے جو ہر لمحہ زوال پذیر ہے ۔ یعنی جو لمحہ بلا مقصد گزر گیا ، وہ کبھی بھی واپس آنے والا نہیں ہے ۔ اور ان ضائع شدہ لمحات کا خسارہ اس انسان کا مقدر ہوچکاہے ؛ اب اس کی تلافی کی صورت تلاش کرنی چاہیے ۔ اور یہ صرف اس صورت میں ممکن ہے کہ ہم وقت کی اہمیت کو سمجھیں ، اور اسے ضائع ہونے سے بچانے کے لیے اپنی زندگی کا نصب العین متعین کریں ۔اپنے اہداف مقرر کرکے منصوبہ بندی کریں جسے عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں اورصلاحیتیں بروئے کار لے آئیں ۔ اپنے