کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 95
جواب اور ردّ پہلی دلیل پر رد: ان کی یہ دلیل دو مقدموں پر مشتمل ہے : مقدمہ اول:… یہ کہ طبری ہی وہ مصدر ہے جس سے لوگوں نے ابن سبا کی خبریں نقل کی ہیں اور طبری نے یہ روایات سیف بن عمر سے لی ہیں، جو ابن سبا کی خبروں کا واحد مصدر ہے۔ مقدمہ دوم:… یہ کہ سیف بن عمر ضعیف ہے، علماء جرح و تعدیل نے اسے ضعیف کہا ہے۔ مقدمہ اول پر رد ّ: ان کا یہ کہنا بالکل باطل ہے،کیونکہ سیف بن عمر سے روایات نقل کرنے میں طبری اکیلے نہیں ہیں، بلکہ ان کے علاوہ اور لوگوں نے بھی سیف بن عمر سے روایات نقل کی ہیں۔ (طبری کے علاوہ ) باقی لوگوں کی اسناد یہ ہیں : ۱:ابن عساکر (متوفی ۵۷۱ہجری ) کی طرف سے: انہوں نے طبری کی سند سے ہٹ کر سیف بن عمر سے ابن سبا اور سبائیت کی روایات نقل کی ہیں۔ وہ کہتے ہیں : (( أخبرنا ابو القاسم السمر قندی أنا أبو الحسین بن النقور ؛ أنا أبو طاہر المخلص، نا احمد بن عبد اللّٰه بن سیف أنا السري بن یحی أنا شعیب بن ابراہیم انا سیف بن عمر عن عبد اللّٰه بن المغیرۃ العبدی ؛ عن رجل من عبد القیس، قال : ’’ لما رأی ابن سوداء السبابۃ و ما یطعنون علی عليٍّ في سیرتہ،قام فقال : إذا کثر الخاطئون ؛ و تمر د الجائرون ؛ و أرادوا إزالۃ الکتاب عن الذنوب من المسلمین فانتہز عناد الحکم الذي قد عرف فضلہ و علمہ فأغمد لسانک، فلست کمن یتردد في الضلال ؛ فقال علی ہذا الخطیب السحسح من الخطب ؛ لیس لنا من مالہم شيء؛ غلبنا علیہ الکتاب، یعنی أصحاب عائشۃ۔)) [1] ۲: محمد بن یحی مالقی (متوفی ۷۴۱ہجری ) کی طرف سے: انہوں نے اپنی کتاب ’’ التمہید والبیان في مقتل عثمان بن عفان ‘‘کے مقدمہ میں ذکر کیا ہے : ’’ یقینا یہ واقعہ خود سیف بن عمر کی تالیف کی طرف رجوع کرتا ہے۔‘‘ وہ کہتا ہے: ’’میں اس کتاب میں امام شہید کے قتل کا واقعہ نقل کرتا ہوں …‘‘ میں وہ واقعات ذکر کرتا ہوں
[1] ماحولیات الإسلام الجزء الثامن : نقلاً عن عبد الرحمن بدوی : مذاہب الاسلامیین ۲/۴۳۔ [2] ان دونوں کے اقوال دیکھنے کے لیے عبد الرحمن بدوی کی کتاب : مذاہب الاسلامیین ۲/۲۹ ؛ اور سلیمان عودہ کی عبد اللہ بن سبا :ص ۶۷-۷۲؛ کا مطالعہ کریں۔