کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 81
تیسری بحث
عبداللہ بن سبا کی حقیقت اور اس کے وجود کے منکر ین پر ردّ
مؤرخین، قلم کاروں اور اہل ِفرِق مقالہ نگاروں نے عبد اللہ سبا کی شخصیت، اس کے وجود؛ اس کے شہر اور قبیلہ کے بارے میں اختلاف نقل کیاہے۔
بعض نے ابن سبا کو ’’ حمیر ‘‘[1]کی طرف منسوب کیاہے۔ ابن حزم کہتے ہیں :
’’غالی فرقوں کی دوسری قسم جو غیر اللہ کو بھی معبود مانتے ہیں ؛ ان میں سب سے پہلی جماعت عبد اللہ بن سبا حمیری کے ساتھی ہیں۔‘‘[2]
جب کہ بلاذری؛ اورقمی اشعری ابن سبا کو قبیلہ ہمدان کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ [3]
بلاذری کے نزدیک یہ عبد اللہ بن وہب ہمدانی ہے۔[4]
جب کہ اشعری قمی کے نزدیک یہ عبد اللہ بن وہب الراسبی الہمدانی ہے۔ اشعری قمی کہتا ہے:
’’ اس فرقے کانام سبئیہ پڑگیاہے۔ یہ عبد اللہ بن وہب الراسبی الہمدانی کے ساتھی ہیں۔‘‘[5]
عبد القاہر بغدادی کی رائے یہ ہے کہ ابن سبا اہل حیرہ میں سے تھا۔وہ کہتا ہے :
’’ سبئیہ کے اقوال سے عبد اللہ بن سبا کی تائید ہوتی ہے۔ یہ اصل میں یہ اہل حیرہ کا یہودی تھا، پھر اس نے [منافقت سے]اسلام کا اظہار کیا۔‘‘[6]
ابن کثیر رحمہ اللہ کی رائے یہ ہے کہ ابن سبا رومی تھا۔ وہ کہتے ہیں :
’’ یہ انسان رومی الاصل تھا، پھر اس نے اسلام کا اظہار کیا؛ اور کئی ایک قولی اور فعلی بدعات ایجاد کیں،اللہ تعالیٰ اسے رسوا کرے۔ ‘‘[7]
[1] ابو الحسن علی رضا بن موسیٰ الکاظم۔ شیعہ امامیہ کے اعتقاد کے مطابق یہ ان کے بارہ اماموں میں سے ایک ہے۔ مامون نے ان کی شادی اپنی بیٹی ام حبیب سے کردی تھی۔ ان کی پیدائش مدینہ میں ۱۵۳ ہجری کے کچھ ماہ گزرنے کے بعد جمعہ کے دن ہوئی۔ اور ۲۰۲ ہجری میں صفر کے آخر میں مدینہ میں ہی وفات ہوئی۔ ابن خلکان : وفیات الأعیان ۵/ ۳۰۸۔
[2] ابو جعفر محمد بن علی رضا، امامیہ شیعہ کے اماموں میں سے ایک امام۔ ایک وفد کے ساتھ خلیفہ معتصم کے پاس بغداد تشریف لائے ؛ ان کے ساتھ ان کو بیوی ام الفضل بنت مامون بھی تھی وہیں پر وفات پائی۔ ان کی بیوی کو اس کے چچا معتصم کے پاس اس کے قصر میں لے جایاگیا۔ آپ کی پیدائش ۵ رمضان ۱۹۵ ہجری میں ہوئی تھی۔ اور وفات ۵ ذو الحجہ ۲۲۰ ہجری میں ہوئی۔ دیکھو: ابن خلکان : وفیات الأعیان (۴/ ۱۷۵)۔
[3] ابو محمد الحسن بن علی بن محمد بن علی بن موسیٰ الرضا؛ امامیہ شیعہ کے اعتقاد کے مطابق اثنا عشریہ کے ائمہ میں سے ایک امام ہیں۔ یہ غار میں چھپے ہوئے امام منتظر کے والد ہیں۔ اور انہیں عسکری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ان کے والد علی کو بھی اسی نسبت سے جانا جاتا ہے۔ آ پ ۲۳۱ ہجری میں جمعرات کے دن پیدا ہوئے۔ اور بروز بدھ ماہ ربیع الاول کی آٹھ تاریخ کو ۲۶۰ ہجری میں انتقال ہوا۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے :جو انہیں دیکھے گا خوش نصیب ہوگا۔‘‘ دیکھو: ابن خلکان : وفیات الأعیان (۲/ ۹۴)۔
[4] ابو القاسم محمد بن حسن العسکری امامیہ کے اعتقاد کے مطابق اثنا عشریہ کے بارہویں امام۔ جو ’’الحجۃ‘‘ کے نام سے معروف ہیں۔ ان کے بارے میں شیعہ کا گمان ہے کہ ان کا انتظار کیا جارہا ہے۔ اور یہی قائم اور مہدی ہے۔ اور ان کے ہاں غار والا امام یہی ہے۔ دیکھو: ابن خلکان : وفیات الأعیان (۴/ ۱۷۶)۔ حقیقت میں اس مہدی کا کوئی وجود ہی نہیں ہے، جس کی وضاحت آنے والے صفحات’’رافضیوں کے ہاں وجود ِمہدی کی حقیقت‘‘ میں ہوگی ؛ اور وہاں پر ان کے اس دعویٰ کا پر زور رد کیا جائے گا
[5] أنظر : الملل والنحل : ۱/ ۱۶۵- ۱۶۹۔