کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 80
پھر جب موسیٰ بن جعفر کا انتقال ہوگیا ؛ تو ان میں سے بعض نے ان کی موت کے بارے میں توقف اختیار کیا؛ اور کہنے لگے : ’’ ہمیں پتہ نہیں ہے کہ وہ مر گئے ہیں یا نہیں مرے۔‘‘ انہیں ’’ممطورہ ‘‘(بارش میں بھیگے کتے )کہا جاتا ہے۔ ان کا یہ نام علی بن اسماعیل نے رکھا ہے۔ انہوں نے ان سے کہا تھا :’’ تم تو صرف بارش میں بھیگے ہوئے کتے ہو۔‘‘ ان میں سے بعض نے ان کی موت کے بارے میں قطعی یقین سے کہا کہ وہ مر گئے ہیں، ان کا نام ’’ قطعیہ ‘‘ پڑ گیا۔ اور ان میں سے بعض نے موت کے بارے میں توقف کیا اور کہنے لگے : آپ مرے نہیں ہیں، بلکہ غائب ہوگئے ہیں، اور عنقریب خروج کریں گے۔ انہیں ’’ واقفہ ‘‘ کہا جاتا ہے۔
ساتواں :… اثنا عشریہ :
جن لوگوں نے موسیٰ الکاظم بن جعفر الصادق کی موت کے قطعی(دو ٹوک اور یقینی ) ہونے کا کہا ؛ انہیں ’’ قطعیہ ‘‘ کہا جانے لگا۔ انہوں نے امامت کا سلسلہ اس کے بعد اس کی اولاد میں چلایا ؛ اور کہنے لگے : ’’موسیٰ کاظم کے بعد امام اس کا بیٹا علی رضا[1]ہوگا، اس کے بعد محمد تقی الجواد[2]ہوگا۔ پھر ان کے بعد ان کا بیٹا علی بن محمد تقی امام ہوگا۔ اور اس کے بعد حسن عسکری ہوگا [3] او راس کے بعد اس کا بیٹا محمد القائم [4] ہوگا، جس کا انتظار کیا جارہا ہے، اور جس کے بارے میں کہا جاتا ہے، جو اسے دیکھے گا خوش بخت ہوگا۔ یہ بارہواں امام ہے۔[5]
رافضیوں کے یہ فرقے شہرستانی نے ذکر کیے ہیں۔ پھر ان سے دوسرے فرقے بھی نکلے ہیں، جن کے بارے میں لکھنے والے دوسرے علماء نے تفصیل سے لکھا ہے۔ یہاں پر ان کی تفصیل کی گنجائش نہیں ہے۔ اس لیے کہ شہرستانی کے ذکر کردہ فرقے باقی تمام فرقوں کی اصل بنیاد ہیں۔
[1] ابو الحسن موسیٰ الکاظم بن جعفر الصادق بن محمد الباقر ؛ امامیہ کے نزدیک بارہ اماموں میں سے ایک ہیں۔ ان کے کئی نادر قسم کے قصے ہیں۔ آپ کی پیدائش بروز منگل ۱۲۹ہجری میں پیدا ہوئے ؛ اور ۲۵ رجب ۱۸۳ ہجری میں انتقال ہوا۔ دیکھو: ابن خلکان : وفیات الأعیان (۵/ ۳۰۸)۔