کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 79
ان کا عقیدہ ہے کہ امام صادق ابھی تک زندہ ہیں اور انہیں موت نہیں آئی۔اور اس وقت تک ہر گز موت نہیں آئے گی جب تک کہ وہ ظاہر ہوں، اور ان کا مذہب غالب آجائے۔ اور وہی قائم اور مہدی ہیں۔ انہوں نے امام سے روایت کی ہے :’’ اگر تم دیکھو کہ میرا سر پہاڑ سے تم لوگوں کی جانب لڑھکا دیا جائے، تب بھی میری موت کا یقین نہ کرو؛ اس لیے کہ میں ہی تمہار ا تلوار والا ساتھی ہوں۔‘‘
تیسرا :… افطحیہ:
ان کا کہنا ہے کہ امامت الصادق کے بعد ان کے بیٹے عبد اللہ الافطح میں منتقل ہوگئی تھی۔ یہ اسماعیل کا سگا بھائی ہے اور اس کی ماں فاطمہ بنت الحسین بن الحسن بن علی ہیں۔ اور امام صادق کی اولاد میں سے سب سے بڑی عمر کے ہیں۔ ان کا خیال یہ ہے کہ امام نے کہا ہے کہ ’’ امامت ان کے بعد ان کے بڑے بیٹے میں ہوگی۔‘‘
اور امام نے کہا ہے :’’ امام وہ ہوگا جو میری جگہ پر بیٹھے گا۔‘‘ اور یہی ان کے جگہ پر بیٹھے تھے۔ اور عبد اللہ اپنے والد کی وفات کے بعد ستر دن ہی زندہ رہے، پھر ان کا انتقال ہوگیا اور اپنے پیچھے کوئی نرینہ اولاد نہیں چھوڑی۔
چوتھا :… شمیطیہ :
یہ لوگ یحی بن ابی شمیط کے پیرو کار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ : ’’(امام) جعفر نے کہا ہے: ((إن صاحبکم إسمہ إسم نبیکم))…’’ بے شک تمہارے ساتھی کا نام تمہارے نبی کا نام ہوگا۔‘‘
اور ان کے والد رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا تھا: ’’اگر تمہارے گھر بچہ پیدا ہو اور اس کا نام میرے نام پر رکھو، تو اس کے بعد اس کا بیٹا محمد امام ہوگا۔‘‘
پانچواں : اسماعیلیہ واقفہ
ان کا کہنا ہے کہ جعفر کے بعد امام اسماعیل ہے ؛ اس پر ان کی تمام اولاد متفق ہے۔ صرف یہ کہ ان کے والد کی زندگی میں ہی ان کی وفات کی وجہ سے ان میں اختلاف واقع ہوا ہے۔ ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ : ’’ آپ نہیں مرے۔‘‘بلکہ انہوں نے خلفاء بنی عباس کے خوف سے تقیہ کرتے ہوئے موت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک اجتماع بھی منعقد کیا ہے جس پر مدینہ کے گورنر منصور کو گواہ بنایا ہے۔
چھٹا:… موسویہ مفضلیہ:
یہ لوگ موسیٰ بن جعفر[1]کے امام ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں، اور کہتے ہیں ان کے امام ہونے کے بارے میں نام کے ساتھ نص موجود ہے۔ صادق رضی اللہ عنہ نے کہا ہے : ’’ سابعکم قائمکم ‘‘… ’’تمہارا ساتواں تمہارا قائم ہوگا۔‘‘ اور یہ بھی کہا گیا ہے : ’’ صاحبکم قائمکم‘‘…’’ تمہارا ساتھی تمہارا قائم ہوگا۔‘‘انہیں صاحب ِ تورات بھی کہا جاتا ہے۔
[1] الملل و النحل ۱/ ۱۴۷۔
[2] ابو جعفر محمد بن زین العابدین علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہم ؛ باقر کے لقب سے معروف ہوئے۔ امامیہ عقیدہ کے مطابق اثنا عشریہ کے ائمہ میں سے ایک امام ہیں۔ یہی جعفر الصادق کے والد ہیں۔ امام باقر، بڑے عالم، او ررہنما انسان تھے۔ آپ کو باقر اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپ نے علم میں بہت ہی وسعت حاصل کی۔ بروز منگل تین صفر ۷۵ ہجری میں پیدا ہوئے ؛ اور ربیع الآخرکے آخر میں ۱۱۳ہجری میں انتقال ہوا۔ انہیں مدینہ منتقل کرکے بقیع میں دفن کیا گیا۔ وفیات الأعیان : ابن خلکان (۴/۱۷۴)۔
[3] اس کا نام عجلان بن ناؤوس ہے۔ اہل بصرہ میں سے تھا۔ مقالات اسلامیین (۱/ ۱۰۰)۔
[4] یہ ہمدان کے قریب ایک گاؤں ہے۔ ابن فقیہ نے اس کا ذکر کیا ہے، اور اس کے بارے میں فارسیوں کا خرافات سے بھرپور قصہ بھی نقل کیاہے۔ اس کے بعد کہا ہے: یہ گاؤں ابھی تک اسی نام سے مشہور وموجودہے۔ معجم البلدان : یاقوت الحموی (۵/۲۵۴)۔