کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 76
میری رائے کے مطابق زیدیہ، غالی اور کیسانیہ رافضی فرقوں میں سے نہیں ہیں۔ زید بن علی کے زمانہ میں شیعہ دو قسموں میں تقسیم ہوگئے تھے۔ ایک فرقہ کا نام رافضہ رکھا گیا، اس لیے کہ انہوں نے سیّدناابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما سے محبت و ولایت کے مسئلہ پر زید بن علی کو چھوڑ کر ان سے علیحدگی اختیار کرلی۔
دوسرا فرقہ زیدیہ :یہی وہ لوگ ہیں جو امام زید کے مذہب پر باقی رہے اور ہم نے اس کی تفصیل پہلے بیان کر چکے ہیں۔ اس بنا پر زیدیہ کو کیسے رافضہ میں شمار کیا جاسکتا ہے۔[1]
غالی :
یہ رافضیوں سے پہلے بھی معروف تھے۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارہ میں غلو کیا، اور ان کے متعلق ربوبیت کا دعوی کرنے لگے۔[2]
ان کے ایسے عقائد ہیں جو انہیں بالکل ہی اسلام سے خارج کردیتے ہیں، جیسا کہ یہ عقیدہ کہ اللہ تعالیٰ ان کے ائمہ میں حلول کرگیا تھا۔ اور بعض کا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ کے چہرہ کے علاوہ باقی اعضاء ختم ہوچکے ہیں یا نہیں۔ اور ان میں سے بہت سے لوگوں کا اپنے ائمہ کے معبود ہونے کا دعوی کرنا۔ اوراس کے علاوہ بھی ان کے بہت سارے فاسد عقائدہیں۔[3]
انہیں شیعہ اور سنی ’’ فرق اور مقالات کے لکھنے والوں نے کافر قرار دیا ہے، اوران کا شمار مسلمانوں میں نہیں کیا۔ [4] یہ لوگ رافضی نہیں ہیں ؛ اگرچہ رافضی ان کے بعض عقائد سے متاثر ہیں۔
کیسانیہ:
یہ لوگ امیر المومنین حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے غلام کیسان کے پیروکار ہیں۔ کیسان نے محمد[5]بن (علی) الحنفیہ کے ہاتھوں تعلیم پائی۔
کیسانیہ کا کہنا ہے کہ :’’امامت محمد بن الحنفیہ کا حق ہے۔ ‘‘[6]
اس وجہ سے وہ رافضی اجماع کے خلاف ہیں، جس کے مطابق امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد حسن اور حسین، اور
[1] علی بن یونس العاملی النباطی : الصراط المستقیم إلی مستحقی التقدیم ۳/ ۷۶۔
[2] الصراط المستقیم إلی مستحقی التقدیم ۳/ ۷۳۔
[3] دیکھو: الفرق بین الفِرق ص ۲۱-۲۳۔
[4] دیکھو: التبصیر فيالدین ص ۲۷۔
[5] دیکھو: اعتقادات فرق المسلمین المشرکین ص ۵۲۔
[6] الملل والنحل ۱/ ۱۴۷۔
[7] مقالات الاسلامیین ۱/ ۶۵-۹۱۔