کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 71
پہلی بحث : …رافضیوں کا تعارف رافضہ کا معنی : لغت میں ’’ رَفَضَ یَرْفَضُ رَفْضاً‘‘ کا معنی ہے ترک کرنا۔ [1] اور اصطلاح میں : ’’ وہ لوگ ہیں جو شیخین یعنی حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کو ترک کرتے ہیں، اور ان سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر سب و شتم کرتے ہیں، اوران کی شان میں تنقیص کرتے ہیں۔ ‘‘ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے جن بعض بدعتی فرقوں اور ان کے اقوال کا تذکرہ کیا ہے، ان میں سے ایک رافضہ بھی ہیں، آپ ان کے متعلق فرماتے ہیں : ’’ یہی وہ لوگ ہیں جو اصحاب ِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور ان پر سب و شتم کرتے ہیں، اوران کی شان میں تنقیص کرتے ہیں۔‘‘[2] عبد اللہ بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ میں نے اپنے والد صاحب سے پوچھا :رافضہ کون ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا : ’’ وہ لوگ ہیں جوحضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کو گالیاں دیتے ہیں۔ ‘‘[3] ابن عبد ربہ عقد الفرید میں ’’ الرافضہ ‘‘ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں : ’’ انہیں رافضہ کہا گیا ہے ؛ اس لیے کہ یہ لوگ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو ترک کرتے ہیں۔‘‘ ان کے علاوہ جتنے بھی بدعتی فرقے ہیں ان میں سے کسی نے ایسا نہیں کیا۔ اور شیعہ ان سے کم ہیں ؛ شیعہ وہ لوگ ہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ترجیح دیتے ہیں اور سیّدناابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما سے دوستی و محبت رکھتے ہیں۔‘‘ [4] رافضہ بذات خود اپنے اور اپنے مخالفین کے درمیان تفریق کرتے ہیں، اور اپنے مخالفین کو ناصبی کہتے ہیں ؛ اس کی وجہ شیخین کی ولایت اور ان کی امامت کی صحت کا اعتقاد ‘‘ ہے۔ جس انسان کا یہ عقیدہ (ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے محبت کا) ہو وہ