کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 68
۱۔ جمارا یر وشلم( یا فلسطین ):یہ ان مناقشات کی ڈائری(فائل ) ہے جو فلسطینی حاخاموں کے درمیان ہوئے تاکہ وہ مشناۃ کی شرح کے اصول طے کرسکیں اور اس کی تاریخ ۴۰۰ سال قبل میلادکی ہے۔ ۲۔ جمارا بابل : یہ بھی ایسے ہی علماء بابل کے مناقشات کی فائل ہے، جو انہوں نے مشناۃ کی تاریخ پر آپس میں گفتگو او رتبادلہ خیال کیا ہے، اس کی تاریخ ۵۰۰ سال قبل میلاد کی ہے۔ [1] اس طرح سے ’’مشناۃ‘‘ اپنی شرح (جمارا یروشلم کے ساتھ ) تلمود یروشلم کہلاتی ہے۔ اور اپنی بابلی شرح کے ساتھ تلمود بابل کہلاتی ہے۔ [2] مشناۃ کے مباحث : مشناۃ چھ مباحث پر مشتمل ہے ؛جنہیں ’’سید أدیم ‘‘ کہا جاتا ہے، جس کا معنی ہے : ’’ احکام۔‘‘ان کی تفصیل یہ ہے: ۱۔ زیراعیم (البذور /دانے ) : یہ فصل دانے ؛پھلوں ؛جڑی بوٹیوں اور درختوں کے مباحث پر مشتمل ہے۔ اس میں پھلوں اور دانوں وغیرہ کے گھریلو اور عمومی استعمال کے کار بھی بتائے گئے ہیں۔ یہ فصل گیارہ کتابچوں پرمشتمل ہے۔ ۲۔ موئید :( مقررہ دن ): یہ عیدوں کے متعلق خاص ہے۔ اورہفتہ وار عیدوں میں ان اوقات کے متعلق بحث ہے، جن میں ان دنوں کو شروع کرنا اور ختم کرنا واجب ہے۔ اس کے علاوہ ماہانہ عیدوں کے بارے میں بھی گفتگو کی گئی ہے۔ یہ بارہ کتابچوں پر مشتمل ہے۔ ۳۔ نشیم : (عورت ): یہ خواتین سے متعلق خاص ہے۔ جس میں شادی سے متعلق اور طلاق یافتہ عورتوں کے احکام ہیں۔ نیز عورتوں سے متعلق دیگر تمام اوامر و نواہی اس میں پائے جاتے ہیں اور یہ سات رسائل پر مشتمل ہے۔ ۴۔ نزیکین: (تکالیف ): یہ ضرر پہنچنے اوراس کے معاوضہ سے متعلق خاص ہے۔ اور اس میں ان امور سے متعلق بحث ہیں جن سے انسان یا حیوان کو ضرر پہنچتاہے، پھر ان کے لیے سزائیں اور معاوضہ جات مقرر کیے گئے ہیں۔ یہ دس رسائل پر مشتمل ہے۔ ۵۔ کواد اشیم(مقدس چیزیں ): اس میں قربت کے امور، نماز اور دیگر ساری عبادات سے متعلق بحث کی گئی ہے۔ یہ گیارہ رسائل پر مشتمل ہے۔
[1] د/ صابر طعیمۃ : الأسفار المقدسۃ قبل الإسلام ص : ۴۳۔ [2] دیکھو: ظفر الإسلام خان : التلمود تاریخہ وتعلیمہ ص : ۱۲۔