کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 65
سِفر راعوث
اس سفر میں حضرت داؤد علیہ السلام کے نسب نامہ کا بیان ہے۔ اس سفر میں ’’موآب ‘‘ کی ایک عورت کا قصہ بھی ہے جس کا نام ہے :’’ راعوث ‘‘اسی کے نام سے یہ سفر بھی موسوم ہے۔ اس عورت نے ایک یہودی شخص سے شادی کرلی تھی جس کا نام تھا’’ بوعز‘‘ اور ان سے ’’ عوبید ‘‘ پیدا ہوئے۔ جن کے بارے میں یہ گمان ہے کہ یہی حضرت داؤد علیہ السلام ہیں۔
صموئیل اور ملوک کے دو دو إسفار
ان چار اسفار میں بنی اسرائیل کے بادشاہوں : شاول جو کہ پہلا بادشاہ ہے؛ اس کے بیٹے اشبوشب اور داؤد، اور ابشالوم بن داؤد؛ا ور سلیمان بن داؤد علیہ السلام کا ذکر ہے۔اور اس کتاب میں بنی اسرائیل کا ملک تقسیم ہوجانے کے بعد دوسرے دور کے بادشاہوں کا بھی ذکر ہے۔
سِفراخبار ایام اول و ثانی :
یہ دونوں اسفار بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اسفار اور بنی اسرائیل کے بادشاہوں کے اسفار سے مختلف نہیں ہیں۔ پہلے سفر میں حضرت آد م علیہ السلام اور ان کی اولاد کا ذکرہے۔ اور ان بادشاہوں کا ذکر ہے جو’’ بلاد أدوم ‘‘ پر بنی اسرائیل سے پہلے بادشاہ رہے۔[1]
اوراس کے اصحاح دوم کی ابتدابنی اسرائیل کے اجداد سے شروع ہوتی ہے، اورپوتوں وغیرہ (اولاد) کا بیان حضرت سلیمان علیہ السلام کے عہدتک پوری تفصیل سے کرتی ہے۔ عمو می طور پر اس سفر کا اکثر مواد اسفار تورات اور اسفار ملوک سے لیا گیا ہے۔
سِفرعزراء ونحمیاء :
ان دونوں اسفار کا شمار سفر اخبار کے تکملہ کے طور پر ہوتا ہے۔ ان چاروں اسفار کا مجموعہ ایک علیحدہ اور جداگانہ سلسلہ ہے۔ جو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کرعزراء تک کی تاریخ پر مشتمل ہے۔
سِفراستیر :
اس میں ایک یہودی عورت کا قصہ بیان کیا گیا ہے جس کا نام ’’ استیر‘‘ تھا۔ جس سے فارس کے بادشاہ نے شادی کرلی۔ پھر یہ عورت اپنے چچا زاد بھائی جس کا نام ’’ مرد خائی ‘‘ تھا ؛ کی مدد سے بادشاہ کے وزیر ؛جو کہ یہودیوں کو نا پسند کرتا تھا، کو قتل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ اور اس سفر میں یہودی عورتوں کی رہنمائی کی گئی ہے کہ وہ اپنے حسن و جمال کو بنی اسرائیل کی خدمت کے لیے ایک وسیلہ کے طور پر استعمال کریں۔
[1] علامۃ رحمت اللّٰه ہندی : إظہار الحق ص: ۷۹۔