کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 625
’’سید محمد صادق بن سید محمد حسین بن سید محمد ہادی بن سید علی ؛ جو سید صدر الدین کا سگا بھائی ہے، آل صدر کا دادا ؛ الموسوی العاملی الکاظمی عامل و ادیب …‘‘
۱۳۲۰ ہجری کی حدود میں پیدا ہوا۔ اپنے فاضل چچا کے ہاں کاظمیہ میں پرورش پائی۔ مقدمات اور سطحی علوم حاصل کیے اور ان میں مہارت پائی۔ پھر علماء کی ایک جماعت پر فقہ اوراصول کے علوم حاصل کرنے میں مشغول ہوا۔ ادب میں یدطولیٰ حاصل کیا، پھر تالیف میں مشغول ہوگیا، بعض بہت عمدہ کتابیں لکھیں، جن کاہم نے اپنے مقام پر ذکر کردیا ہے۔ جن میں سے ایک ’’الذریعۃ‘‘ہے، اور باقی ذہن میں نہیں آرہا ؛ سوائے اس کے کہ: ’’حیاۃ امیر المومنین‘‘ اور الشیعہ‘‘ بھی اسی کی کتابیں ہیں۔ [1]
۸۲۔ تحریر الوسیلۃ۔
۸۳۔ الحکومۃ الإسلامیۃ۔
۸۴۔ کشف الإسرار۔
۸۵۔ مصباح الہدایۃ إلی الخلافۃ و الولایۃ۔
یہ چاروں کتابیں آیۃ اللّٰه العظمی الإمام الخمیني المولود ۱۳۲۰ ھجریۃ۔کی تصنیف ہیں۔ آغا بزرگ طہرانی [خمینی کے متعلق ]کہتاہے:
’’ آپ سید آغا روح اللہ بن سید مصطفی خمینی ؛ بڑے عالم و فاضل ہیں۔ ۱۳۲۰ہجری میں پیدا ہوئے۔ علم کی محبت اور طلب میں پروان چڑھے۔ اور اہل علم و فضل کی ایک جماعت کے پاس حاضر ہوئے۔ اور قم شیخ عبد الکریم یزدی حائری اور دیگر علماء سے علم حاصل کیا۔ ان کی علمی ورثہ میں سے: ’’سر الصلاۃ‘‘ (نماز کے اسرار) کتاب بھی ہے، جس سے عرفان کی بو سونگھی جا سکتی ہے۔‘‘ [2]
احمد الفہری اس کی کتاب ’’مصباح الہدایہ ‘‘ کے مقدمہ میں کہتا ہے :
’’امام خمینی، عظیم انقلابی رہنما ؛ صدی کے اندھیروں کو چاک کرنے والا؛ رات کے اندھیروں میں گونجتی ہوئی آواز ؛ دنوں کاشیر ؛ عالمی عفریت تکبر پر برہنہ تلوار ؛ جس کے دونوں کناروں سے نجات کی نشانیاں دکھائی دیتی ہیں، علمبردار حریت، انسانیت کو ہر قسم کی غلامی اور بندگی سے نجات دلانے والا؛ یہ امام خمینی ہیں، جوکہ زمین میں علی علیہ السلام کا ایک نمونہ ہیں ؛ امام غائب کے خصائص سے مرقع، اور اس کی روشن نشانیوں سے تابندہ ؛ آپ اسے دیکھیں گے کہ امام مہدی کی حکومت کے لیے راہ ہموار کرنے والا ہر اول دستہ ہے۔ ہماری روحیں اس پر نثار ہوں ؛ وہ امت کے دل میں ایک مثالی انسان اور قائد کی حیثیت سے
[1] مقدمہ نقباء البشر في القرن الرابع عشر؛ بقلم محمد الحسین آل کاشف الغطاء ص :ج -د۔
[2] نقباء البشر في القرن الرابع عشر۱/ ۷۱-۷۲۔