کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 62
عہد ِ قدیم کے اسفار:…عہد قدیم کے اسفار کی تعداد (۳۹) سفر ہیں، انہیں چار قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے : پہلی قسم : تورات …تورات عبرانی لفظ ہے، جس کے معانی ہیں : ’’تعلیم اور شریعت۔‘‘[1] تورات پانچ اسفار پر مشتمل ہے۔ یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے انہیں اپنے ہاتھ سے لکھا ہے۔ ان کی تفصیل یہ ہے : ۱۔ سفر تکوین ۲۔ سفر الخروج ۳۔سفر التثنیہ ۴۔ سفر اللاویین ۵۔ سفر العدد (گنتی ) [2] دوسری قسم: تاریخی اسفار …یہ بارہ اسفار ہیں۔ جو بلاد کنعانین پر بنی اسرائیل کے غلبہ اور فلسطین میں ان کے استقرار کے بعد کی تاریخ پیش کرتے ہیں۔ اور ان کے قاضیوں اور بادشاہوں کی تاریخ کی تفصیل بھی ہے، اور ان کے ساتھ پیش آنے والے اہم حادثات کی تاریخ بھی۔ وہ یہ اسفار ہیں : ۱۔ سفر یشوع ۲۔ القضاۃ ۳۔ راعوث ۴۔ صموئیل اول ۵۔ صموئیل ثانی ۶۔ الملوک الأول ۷۔ الملوک الثانی ۸۔ اخبار ایام اول ۹۔ اخبار ایام ثانی ۱۰۔ عزراء ۱۱۔ نحمیا ۱۲۔ أستیر تیسری قسم : نغموں کے اسفار …یہ اسفار نغموں اور شعرو شاعری پر مشتمل ہیں۔ یہ نغمے ہیں، اوران میں سے اکثر میں دینی مواعظ ہیں جنہیں شعری انداز میں انتہائی بلیغ اسلوب میں لکھا گیا ہے۔ یہ پانچ سفر ہیں : ۱۔ سفر ایوب ۲۔ المزامیر ۳۔ الامثال ۴۔ الجامعہ ۵۔ الاناشید چوتھی قسم : اسفار ِ انبیاء … یہ مجموعی طور پر سترہ اسفار ہیں : ۱۔اشیعا ۲۔ ارمیا ۳۔ ارمیہ کے مرثیے
[1] علامہ رحمۃ اللّٰه ہندی ‘إظہار الحق ص ۷۹۔ [2] د/ علی عبدالواحد وافی : الأسفار المقدسۃ ص ۱۳۔ احمد عبد الغفور عطار : الیہودیۃ و الصہیونیۃ ص ۸۷۔