کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 615
۵۹۔ الأربعین۔ ۶۰۔ حق الیقین : محمد باقر المجلسي المتوفی ۱۱۱۱ ھجریۃ۔ حر عاملی[مصنف کے حالات بیان کرتے ہوئے ] کہتا ہے : ’’ مولانا الجلیل محمد باقر بن مولانا محمد تقی المجلسي عالم و فاضل، ماہر محقق و مدقق ؛ علامہ فہامہ، فقیہ، متکلم، محدث ؛ ثقہ ثقہ، جامع المحاسن و الفضائل ؛ جلیل القدر، عظیم الشان، اللہ تعالیٰ ان کی عمر دراز کرے۔ ان کی کئی مفید کتابیں ہیں ؛ جن میں سے : ’’بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطہار‘‘ بھی ہے ؛ جس میں تمام کتب ِاحادیث سے حدیثیں جمع کی ہیں۔ سوائے کتب أربعہ اور نہج البلاغۃ کے ؛ ان سے بہت ہی کم نقل کیا ہے ؛ حسن ِ ترتیب اور مشکل الفاظ کی شرح کے ساتھ۔ اس کی پچیس جلدیں ہیں۔ اور کتاب ’’جلاء العیون‘‘ اور کتاب: ’’حیاۃ القلوب‘‘ …‘‘[1] یوسف البحرانی مجلسی جی کی توثیق کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’ اوریہ شیخ اپنے وقت میں علم ِ حدیث اور دوسرے تمام علوم کے امام تھے۔ سلطنت اصفہان میں شیخ الاسلام تھے۔ وہاں پر دونوں بڑے دینی اور دنیاوی اداروں کے اعلیٰ ذمہ دار افسر (چیئرمین) تھے ؛ اور جمعہ اور جماعت کے لیے امام بھی۔ انہوں نے حدیث کو رواج دیا اور نشر کیا، خصوصاً عجمی دیار میں۔ ہمارے شیخ ِ مذکور کی کئی مصنفات ہیں۔ ان میں سے کتاب ’’بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطہار‘‘ ہے ؛ جس میں تمام علوم کو جمع کردیا ہے۔ یہ کئی جلدوں اور کتابوں پر مشتمل ہے۔‘‘ [2] ارد بیلی صاحب کہتے ہیں : ’’محمد باقر بن محمد تقی بن المقصود علی، الملقب بالمجلسی ؛مد ظلہ العالی؛ ہمارے استاذ اور ہمارے شیخ؛ شیخ الاسلام و المسلمین؛ خاتم المجتہدین، الامام العلامۃ المحقق المدقق، جلیل القدر، عظیم الشان صاحب منزلت، یگانہء دھر، وحید ِ عصر، ثقہ ثبت ؛ علم کثیر کا منبع، عمدہ مصنف۔ ان کا معاملہ ان کی بلند قدر، عظیم شان، عالی مرتبہ، اورعلوم عقلیہ و نقلیہ میں تبحر، دقت ِ نظر ؛ بالغ رائے ؛ ثقاہت و امامت ؛ اور عدالت میں ؛ اس سے زیادہ مشہور ہے کہ آپ کا تذکرہ کیا جائے۔ ان کی کئی ایک عمدہ و نفیس کتابیں ہیں ؛ مجھے انہوں نے اجازت دی ہے کہ میں ان سے تمام کتابیں روایت کروں۔ انہی میں سے ایک کتاب : ’’ بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطہار‘‘ بھی ہے،یہ ایک بڑی کتاب ہے ؛ جس میں تقریبًا دس لاکھ شعر ہیں۔‘‘ [3]
[1] لؤلؤۃ البحرین :ص ۷۶-۷۸۔ [2] جامع الرواۃ ۲/۹۰۔ [3] أمل الآمل ۲/۳۴۱۔ [4] لؤلؤۃ البحرین :ص ۶۳-۶۴۔