کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 614
موضوع پر) سب سے پہلی تصنیف ہے ؛ اس سے پہلی کسی نے اس طرح احادیث نہیں جمع کیں۔ اور دوسری کتاب حسین بن علی علیہ السلام کی دعاؤں پر مشتمل ہے، جن کی تخریج ’’الصحیفۃ الکاملۃ‘‘ سے کی گئی ہے۔ اور ایک کتاب: ’’ تفصیل وسائل الشیعۃ إلی تحصیل مسائل الشریعۃ‘‘چھ جلدوں میں ہے۔ اور اس کی ایک کتاب ’’ أمل الآمل فی علماء جبل عامل‘‘ ہے، جس میں ہمارے متاخرین علماء کے نام ہیں۔ اور اس کی ایک کتاب رجعت کے مسئلہ پر ہے، جس کا نام رکھاہے: ’’الإیقاظ الہجعۃ بالبرہان علی الرجعۃ ‘‘[1] ارد بیلی نے کہا ہے : ’’ محمد بن الحسن الحر العاملی ساکن مشہد مقدسی؛ رضوی ؛ شیخ علامہ محقق مدقق، جلیل القدر رفیع المنزلت، عالم و فاضل کامل، متبحر فی العلوم؛ اس کے فضائل اور مناقب کو شمار نہیں کیا جاسکتا ؛ … اس کی کئی ایک کتابیں ہیں ؛ ان میں سے کتاب: ’’ رسائل الشیعۃ‘‘ ایک بڑی کتاب ہے۔ اور کتاب ’’ہدایۃ الأمۃ‘‘ اور کتاب ’’ بدایۃ الہدایۃ ‘‘ اور ’’کتاب الفوائد الطوسیۃ ‘‘ اور ان کے علاوہ دیگر کتب۔‘‘[2] ۵۷۔ البرہان في تفسیر القرآن :تألیف ھاشم بن سلیمان البحراني المتوفی ۱۱۰۷ ھجریۃ۔ حر عاملی[مصنف کے حالات بیان کرتے ہوئے ] کہتا ہے : ’’سید ہاشم بن سلیمان بن اسماعیل بن عبد الجواد الحسینی البحرانی التوبلی ؛ فاضل عالم، ماہر مدقق ؛ فقیہ، تفسیر عربی، اوررجال کے عالم ہیں۔ ان کی ایک بڑی کتاب تفسیر القرآن ہے۔ میں نے اسے دیکھا اور ان سے روایت کیا ہے۔‘‘ [3] یوسف البحرانی [مصنف کے بارے میں ] کہتا ہے : ’’سید ہاشم المعروف بالعلامہ؛ (ابن مرحوم سید سلیمان بن سید اسماعیل) سید مذکور فاضل محدث ؛ جامع (العلوم)؛ اخبار پر چلنے والے، جس پر ان سے پہلے کوئی سبقت لے جانے والا سبقت نہیں جا سکا ؛ سوائے ہمارے شیخ مجلسی کے۔ اس نے بہت ساری کتابیں لکھی ہیں جو اس کی شدت اتباع اور وسیع مطالعہ کی گواہی دیتی ہیں۔ اس کتابوں میں سے ’’البرہان فی تفسیر القرآن ‘‘ چھ جلدوں میں ہے۔ اس میں تفسیر میں وارد جملہ اخبارپرانی کتب اور ان کے علاوہ دوسری کتابوں سے جمع کردیے ہیں۔‘‘[4] ۵۷۔ بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطہار۔ ۵۸۔ جلاء العیون۔
[1] لؤلؤۃ البحرین :ص ۶۶-۶۷۔ [2] أمل الآمل ۲/۳۰۵ [3] جامع الرواۃ ۲/۹۰۔