کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 613
۵۱۔ مجمع البحرین : تألیف فخر الدین الطریحي المتوفی ۱۰۸۵ ھجریۃ
یوسف البحرانی نے (مصنف کے بارے میں ) کہا ہے :
’’ شیخ فخر الدین بن طریح النجفی فاضل محدث اور لغوی (ماہر زبان) تھے۔ عابد، زاہد، متورع تھے۔ ان کی تصنیفات میں سے:’’مجمع البحرین ومطلع النیرین‘‘ قرآن کے غریب الفاظ کی تفسیر اور ان کی سند سے روایت کردہ احادیث میں ہے۔‘‘ [1]
۵۲۔ تفسیر الصافي
۵۳۔ علم الیقین في أصول الدین: تألیف الشیخ محمد ابن المرتضی المدعو بالمولی محسن الکاشاني المتوفی ۱۰۹۱ ھجریۃ
حر عاملی نے (مصنف کی بابت) کہا ہے :
’’المولی الجلیل محمد بن مرتضی المدعو: محسن کاشانی ؛ عالم و فاضل، ماہر متکلم، محدث، فقیہ، شاعر ادیب ؛ اور معاصرین میں سے حسن ِ تصنیف (کا ملکہ رکھنے والا تھا)؛ اس کی کئی کتابیں ہیں ؛ ان میں سے :’’ کتاب الوافی‘‘ ہے، جس میں چاروں کتابوں کو مشکل الفاظ کی شرح کے ساتھ جمع کیا ہے۔ اور کتاب ’’سفینۃالنجاۃ فی طریق العمل ‘‘اور تین تفسیریں ہیں : کبیر، صغیر اور متوسط۔ اور کتاب ’’عین الیقین‘‘ اور کتاب ’’ حق الیقین‘‘ اور کتاب: ’’علم الیقین‘‘ بھی ہیں۔‘‘ [2]
اردبیلی مصنف کے بارے میں کہتا ہے :
’’محسن بن مرتضی الکاشانی رحمہ اللہ علامہ محقق و مدقق ؛ جلیل القدر، عظیم شان، بلند مرتبت فاضل، کامل ادیب ؛ اور تمام علوم میں متبحر تھا۔اس کی سو سے زیادہ کتابیں ہیں، جن میں سے تفسیر صافی بھی ہے، … اور کتاب علم الیقین (بھی اسی کی تصنیف ہے)‘‘[3]
۵۴۔ الإیقاظ من الہجعۃ في إثبات الرجعۃ۔
۵۵۔ وسائل الشیعۃ۔
۵۶۔ أمل الآمل : تألیف محمد بن الحسن الحر العاملي المتوفی ۱۱۰۴ ھجریۃ۔
یوسف البحرانی [مصنف کا تعارف کراتے ہوئے ] کہتا ہے :
’’ شیخ محمد بن الحسن بن علی بن الحسین الحر العاملی المشغری …عالم و فاضل اور حدیث اور اخبار کے ماہر تھے۔ ان کی کئی کتابیں ہیں، ان میں سے ’’ الجواہر السنیۃ في الأحادیث القدسیۃ‘‘ یہ (اپنے
[1] الذریعۃ ۱۶/۲۴۶۔
[2] مقدمۃ الفصول المہمۃ لابن الصباغ ؛بقلم توفیق الفکیکي ص۴۔
[3] أمل الآمل ۱/۱۳۵۔مقدمۃ بحار الأنوار ص ۱۳۹۔
[4] مقدمۃ الصراط المستقیم ؛ بقلم شہاب الدین الحسیني المرعشي ص ۷۔
[5] المرجع السابق ص ۹۔