کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 612
آغا بزرگ طہرانی نے (تصنیف کی بابت) کہا ہے :
’’ الفصول المہمۃ في معرفۃ الأئمۃ الإثنی عشریۃ وفضلہم ومعرفۃ أولادہم و نسلہم‘‘ شیخ نور الدین علی بن محمد الصباغ المالکی ؛ المکی متوفی ۸۵۵ ہجری (کی تصنیف)ہے۔ ‘‘[1]
توفیق فکیکی ممامی ’’فصول المہمۃ‘‘ کے مقدمہ میں مصنف کے حالات ِ زندگی تحریر کرتے ہوئے لکھتا ہے :
’’مرحوم اپنے زمانہ میں مالکی مذہب کے بڑے چوٹی کے علماء میں سے تھا۔ علوم عربیہ، فقہ میں وسیع مطالعہ اورعلم حدیث اور روایت نقل کرنے میں امامت کا مستحق تھا۔ اورعلم منقول و معقول میں اس کی بہت سی درست اورصائب آراء ہیں۔ تحقیق و تدقیق میں ثقہ ہے۔‘‘ [2]
۵۰۔ الصراط المستقیم إلی مستحقي التقدیم :تألیف زین الدین علی بن یونس العاملي النباطي المتوفی ۸۷۷ ھجریۃ
حر عاملی نے (مصنف کی بابت) کہا ہے :
’’زین الدین علی بن یونس العاملي النباطيالبیاضی‘‘ عالم و فاضل، محقق و مدقق، ثقہ، متکلم، شاعر، ادیب ؛ متبحر تھا۔ اس کی کئی کتابیں ہیں، ان میں سے (ایک) ’’الصراط المستقیم إلی مستحقي التقدیم ‘‘ ہے۔‘‘ [3]
شہاب الدین الحسینی المرعشی نے (مصنف کی مدح سرائی میں ) کہا ہے :
’’حالات زندگی کے معاجم لکھنے والے جتنے بھی لوگ ہیں انہوں نے اس کی بہت اچھے الفاظ میں تعریف کی ہے۔ اور اسے علم و فضل، فقہ؛ حدیث، اور ادب کا عالم شمار کیا ہے۔ اور یہ کہ موصوف اکابر علماء میں سے تھا۔‘‘[4]
نیز کتاب کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے :
’’مجھے اپنی زندگی کی قسم ! یہ کتاب اپنے موضوع میں بہت ہی عجیب ہے۔ روضات کے مصنف علامہ صاحب نے کہا ہے : ’’ میں نے اپنے سردار؛ علَمِ ہدایت کی کتاب کے بعد اس جیسی شافی کتاب نہیں دیکھی بلکہ یہ کئی وجوہات کی بناپر یہ (دوسری کتابوں پر) راجح (فوقیت رکھتی ) ہے۔‘‘ [5]
[1] مقدمۃ بحار الأنوار ص ۲۳۶۔
[2] أمل لآمل۲/۶۶۔ و تنقیح المقال:۱/۲۸۴۔
[3] مقدمۃ بحار الأنوار ص ۱۹۴۔
[4] أمل لآمل۱/۱۱۷۔ و تنقیح المقال:۱/۴۲۹۔
[5] مقدمۃ بحار الأنوار ص ۱۵۱۔