کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 611
’’بڑا جلیل القدر شیخ؛ یکتائے زمانہ، وحید دھر، بحر العلوم و الفضائل ؛ منبع الأسرار و الدقائق؛ مجدد ِ مذہب ؛ اور اس کو زندہ کرنے والا؛ گمراہی کے جھنڈوں کو مٹانے والا؛ امام، علامہ، اللہ تعالیٰ کی نشانی ؛ جمال الدین ابو منصور الحسن بن سدید الدین یوسف بن زین الدین علی بن مطھر الحلی ؛ اللہ تعالیٰ اس کی قبر کو روشن کرے۔ مرحوم یکتائے زمانہ شیعہ علماء اور بڑے جعفری فقہاء میں سے تھا۔ کئی متفرق علوم کا جامع تھا۔ مختلف فنون پر حاوی تھا۔ اس کی کثرت ِسے عمدہ تصانیف تھیں۔ پوری امت نے اس کی قیمتی کتابوں سے تالیف کے وقت سے استفادہ کیا ہے؛ اور تمام زندگی ان کی بلند نظر سے مستفید ہوتے رہے۔ اور اس کے مرنے کے بعد بھی۔‘‘[1] ۴۷۔ مختصر بصائر الدرجات: تألیف حسن بن سلیمان الحلي المتوفی ۸۰۲ ھجریۃ۔ حر عاملی نے (مصنف کی بابت) کہا ہے : ’’حسن بن سلیمان بن خالد الحلی فاضل عالم اور فقیہ۔ اس نے سعد بن عبد اللہ کے طلب کرنے پر بصائر الدرجات کا اختصار کیا ہے اور شہید سے روایت بھی کی ہے۔‘‘[2] اور مجلسی نے (مصنف کی بابت) کہا ہے : ’’ ابو محمد حسن بن سلیمان بن خالد الحلی العاملی ؛ اور اسے قمی بھی کہا جاتا ہے ؛ خواہ جو بھی ہو ہمارے موصوف محترم بزرگ فقہاء میں سے فقیہ اور بہترین علماء میں سے ؛ ہمارے شہید اول کے نامور شاگرد ہیں۔‘‘[3] ۴۸۔ مشارق أنوار الیقین في حقائق أسرار أمیر المومنین: تألیف:للحافظ رجب البرسي۔ حر عاملی نے (مصنف کی بابت) کہا ہے : ’’ شیخ رجب حافظ البرسی فاضل محدث ؛ شاعر ادیب تھا۔ اس کی کتاب ’’مشارق الأنوار الیقین في حقائق أسرار أمیر المومنین‘‘ہے۔ اور توحیدوغیرہ میں بھی رسائل ہیں۔‘‘[4] اور مجلسی نے (مصنف کی بابت) کہا ہے : ’’ شیخ حافظ رضی الدین رجب بن محمد بن رجب البرسی مولدًا ؛ اور حلی نسبًا؛ معروف امامیہ علماء اور ان کے محدثین میں سے تھے۔‘‘[5] ۴۹۔ الفصول المہمۃ في معرفۃ الأئمۃ : تألیف نور الدین علي بن محمد الصباغ المتوفی ۸۵۵ ھجریۃ۔
[1] مقدمۃ شرح نہج البلاغۃ لابن أبي الحدید؛ بقلم محمد أبو الفضل إبراہیم ۱/۱۰۔ [2] أمل لآمل۲/۱۹۵۔ [3] مقدمۃ بحار الأنوار ص ۱۴۵۔ [4] بحار الأنوار ص ۲۹۔ [5] أمل الآمل۲/۸۱۔ جامع الرواۃ للأردبیلي ۱/۲۳۰۔