کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 610
پر لکھی۔ (موصوف) فاضل شیعہ علماء اور ان کے خواص میں سے تھا۔ادب کی طرف مائل اور ادباء کی قربت رکھنے والا تھا۔ اس کی لائبریری میں دس ہزار عمدہ قسم کی کتابیں تھیں۔‘‘[1] ۴۵۔ کشف الغمۃ في معرفۃ الأئمۃ : تألیف لأبي الحسن علي بن عیسیٰ الأربلي المتوفی ۶۹۳ ھجریۃ حر عاملی نے مصنف کا تعارف کراتے ہوئے کہا ہے : ’’شیخ بہاء الدین ابو الحسن، علی بن عیسیٰ بن ابی الفتح ؛اربلی عالم و فاضل تھا۔ ثقہ محدث، شاعر، ادیب ؛ جامع الفضائل و محاسن تھا۔ اس کے کئی ایک کتابیں ہیں، ان میں سے ایک: ’’کشف الغمۃ في معرفۃ الأئمۃ ‘‘جامع اور خوبصورت کتاب ہے۔ اس کی تالیف سے سن ۶۸۷ ہجری میں فراغت ہوئی۔ اس کی ایک کتاب ’’الطیف‘‘ اور ایک شعری دیوان اور ان کے علاوہ کئی کتابیں ہیں۔‘‘ [2] مجلسی نے (مصنف کے بارے میں ) کہا ہے : ’’شیخ بہاء الدین ابو الحسن، علی بن فخر الدین عیسیٰ بن ابی الفتح اربلی نزیل بغداد ؛ اور وہیں کا مدفون؛ اکابر شیعہ محدثین اور ساتویں صدی کے بڑے علماء اور ثقات میں سے تھا۔‘‘[3] اس کتاب کی توثیق کرتے ہوئے کہتا ہے : ’’اور کتاب ’’ کشف الغمۃ‘‘ مشہور کتابوں میں سے ہے، او ر اس کامؤلف سندِ اجازت میں مذکور علماء امامیہ میں سے ہے۔‘‘[4] ۴۶۔ رجال العلامۃ الحلي: تألیف الحسن بن یوسف بن علي بن المطہر الحلي المعروف بالعلامۃ ؛ المتوفی ۷۲۶ ھجریۃ۔ حر عاملی نے (مصنف کی بابت) کہا ہے : ’’شیخ علامہ جمال الدین أبو منصور حسن بن یوسف بن علی بن المطہر الحلی ؛ فاضل عالم، علامۃ العلماء ؛ محقق و مدقق ؛ ثقہ؛ فقیہ، محدث؛ماہر متکلم ؛ جلیل القدر ؛ عظیم الشان ؛ عالی منزلت، جس کی علو م و فنون، عقلیات اور نقلیات میں کوئی مثال ہی نہیں ؛ اور اس کے محاسن اور فضائل اس سے زیادہ ہیں کہ انہیں شمار کیا جائے۔‘‘[5] مجلسی نے (موصوف مذکور کے بارے میں ) کہا ہے :
[1] بحار الأنوار ۱/۳۵۔ [2] مقدمۃ بحار الأنوار ص ۱۴۰۔ [3] أمل الآمل۲/۱۷۔ و تنقیح المقال:۱/۶۹۔ [4] الذریعۃ ۱۴/۱۵۸-۱۵۹۔