کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 61
اس طرح یہودیوں کے خواب شرمندۂ تعبیر ہوئے، انہوں نے ایک خلافت کو جمہوریت میں بدل دیا۔ جس کا صدر اسلام کے لبادہ میں ایک یہودی تھا۔
جب یہود نے ترکوں سے اسلام کی وہ پوشاک چھین لی جس کی وجہ سے اسے عزت و اکرام اور بڑائی ملی تھی۔ اب عالمی سطح پر ترکی کا کوئی وزن نہ رہا اوراسی طرح بہت سارے کافر ممالک کے ان پر مسلط ہوجانے ؛ اور انہیں اقتصادی اور عسکری طور پر کمزور کردینے کے بعد وہ بہت سارے معاملات میں مغرب کے تابع ہوکر رہ گئے۔
اس سب پر وہ کمزوریاں اور برائیاں ؛ بڑھتی ہوئی بد امنی و بے چینی مستزاد ہے، جو کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت سے دور ہو جانے کے نتیجہ میں ملتی ہیں۔
چوتھی بحث:… یہودیوں کے تشریعی مصادر
یہود اپنی شریعت اور احکام میں دو بنیادی مصادر پر اعتبار کرتے ہیں،اور یہود کے ہاں ان دونوں مصادراور ان میں وارد تعلیمات و تشریعات کو یہودیوں کے ہاں ہر طرح کا احترام اور تقدیس حاصل ہے۔ اور وہ دو مصدر یہ ہیں :
۱۔ عہد قدیم ۲۔ تلمود
آنے والے صفحات میں ان دو میں سے ہر ایک کی تفصیل دی جارہی ہے :
اولاً: …عہد قدیم :
عیسائی لوگ یہودی اسفار پر ’’ پرانا عہد نامہ ‘‘(العہد القدیم ) کے نام کا اطلاق کرتے ہیں تاکہ ان کے درمیان اور جن پر عیسائی اعتماد کرتے ہیں، ان اسفار کے درمیان فرق ہو جائے، ان اسفار کو عیسائی ’’ نیا عہد نامہ ‘‘ ( العہد الجدید) کے نام کا اطلاق کرتے ہیں۔
یہاں پر ان دونوں اسفار میں لفظ ’’ عہد ‘‘( عہدنامہ )سے مراد میثاق اور وعدہ ہے۔یعنی یہ دونوں مجموعے ان وعدوں کے ترجمان ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے لیے ہیں ؛ اور ان کی وجہ سے یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ رابطہ میں ہیں۔ ان میں سے پہلا عہد نامہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور کے میثاق کی ترجمانی کرتا ہے۔ اور دوسرا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور کے نئے میثاق کی ترجمانی کرتا ہے۔[1]اور ہمارا مقصود یہاں پر ’’پرانا عہد نامہ ‘‘ یعنی عہد قدیم ہی ہے۔
اور اس کی تعارف یوں بھی ممکن ہے کہ : ’’ عہد قدیم یہودی علمی اسفار کا نام ہے۔ ‘‘[2]
عہد قدیم پر ’’تورات ‘‘ کا اطلاق کرنا (انہیں تورات ) کہنا غلط ہے۔ اس لیے کہ عہد قدیم کی انتالیس کتابیں ہیں اور ان سب کو تورات کہنا بہت بڑی غلطی ہوگی، اس لیے کہ تورات تو عہد قدیم کا ایک جزہے۔
[1] علی عبد الواحد وفی : الأسفار المقدسۃ : ص ۱۲۔
[2] احمد شلبی : الیہودیۃ : ص ۲۳۰۔