کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 608
ابن بابویہ رازی نے کہا ہے : الفضل بن الحسن بن الفضل الطبرسی؛ ثقہ، فاضل، دین دار ہے۔ اس کی کئی کتابیں ہیں ؛ ان میں سے: ’’ البیان فی تفسیر القرآن‘‘ دس جلدوں میں ہے۔ اور الوسیط، تفسیر، چار جلدوں میں ہے۔ اور الوجیز ایک جلد ہے۔ اور اعلام الوری باعلام الہدی دو جلد ہے۔ [1]
اور مجلسی نے کہا ہے :
’’الفضل بن الحسن بن الفضل الطبرسی ؛ فخر العلماء الأعلام ؛ امین الملۃ والإسلام ؛ قدوۃ المفسرین، عمدۃ الفضلاء المتبحرین، زعماء الدین ؛ اور اس طائفہ کے اجلہ ثقات میں سے تھا۔‘‘[2]
۴۱۔ مناقب آل أبي طالب: تألیف علي بن محمد بن شہر أشوب المتوفی ۵۸۸ ھجریۃ۔
حر عاملی نے (مصنف کے متعلق) کہا ہے :
’’محمد بن علی بن شہر آشوب المارزندانی، رشید الدین؛ اس طائفہ کے شیخ اور فقیہ ؛ بلیغ شاعر تھا۔ اس کی کئی کتابیں ہیں، ان میں سے: ’’کتاب الرجال ‘‘ اور ’’أنساب آلِ أبی طالب علیہم السلام‘‘ بھی ہیں۔‘‘ [3]
اور شیخ یوسف البحرانی نے کہا ہے : ’’ زین الدین محمد بن علی بن شہر آشوب، المارزندانی، السروی، عالم و فاضل، ثقہ ؛ محدث ؛ محقق ؛ علم الرجال اور اخبار کا جاننے والاادیب اورشاعر تھا۔ اس میں کئی خوبیاں جمع تھیں، اس کی کئی کتابیں ہیں، ان میں سے : ’’مناقب آلِ ابو طالب ‘‘ اور کتاب :’’ مثالب النواصب‘‘ بھی ہیں۔‘‘ [4]
۴۲۔ فہرست أسماء علماء الشیعۃ ومصنفیہم :تألیف للشیخ أبي الحسن علي بن عبید اللّٰه بن بابویہ الرازي المتوفی ۶۰۰ ھجریۃ۔
حر عاملی نے کہا ہے :
’’ شیخِ جلیل، منتجب الدین،علی بن عبد اللہ بن الحسن بن الحسین بن بابویہ القمی۔ عالم وفاضل ؛ ثقہ، صدوق ؛ محدث، حافظ اور روایت کی پہچان، اس کی ایک کتاب ’’ الفہرست‘‘ ہے جس میں شیخ طوسی کے معاصر مشایء اور ان کے بعد کے لوگوں کے حالات زندگی تحریر ہیں۔ اس میں جو کچھ ہے، ہم نے اس کتاب میں نقل کردیا ہے۔‘‘[5]
[1] بحار الأنوار ۱/ ۴۰۔
[2] أعیان الشیعۃ ۶/۸۲-۸۳۔ وانظر: مقدمۃ عیون المعجزات ، بقلم محمد اورد بادی ص ۳-۵۔
[3] بحار الأنوار ۱/۱۱۔
[4] بحار الأنوار : ۱/۸-۹۔