کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 605
محمد حسین الأعلمی نے کتاب ’’ تحف العقول ‘‘ پر اپنے مقدمہ میں اس کتاب کی توثیق میں علماء کے ایک مجموعہ کے اقوال نقل کیے ہیں۔ ان میں سے ایک حسن الصدر بھی ہے۔ اس نے کہا ہے : ’’شیخ ابو محمد حسن بن علی بن حسین بن شعبہ حرانی؛ ہمارا پرانا شیخ اور ہمارا امام اعظم ہے۔ اس کی ایک کتاب ہے: ’’ تحف العقول فیما جاء في الحکم و المواعظ عن آل رسول علیہ السلام ‘‘ جلیل القدر کتاب ہے، اس جیسی کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔‘‘ [1] ۲۶۔ أمالي المفید ۲۷۔ الإرشاد ۲۸۔ أوائل المقالات ۲۹۔ الاختصاص ۳۰۔ تصحیح الاعتقاد بصواب الانتقاد أو شرح عقائد الصدوق:تألیف أبي عبداللّٰه محمد بن محمد بن النعمان المشہور بالمفید المتوفی ۴۱۳ ھجریۃ طوسی نے (مصنف کے تعارف میں ) کہا ہے : ’’محمد بن محمد بن النعمان المفید ؛ کنیت ابو عبد اللہ، اور ابن معلم کے نام سے مشہور ہے۔ جملہ متکلمین امامیہ میں سے ہے۔اپنے وقت میں امامیہ کی شاہی اس پر ختم ہوتی ہے۔ علم اور صناعت کلام میں صف اول میں تھا، متقدم اور فقیہ تھا۔اس کے بارے میں ہمیشہ اچھا گمان رہا ہے۔ انتہائی ذہین اور حاضر جواب تھا۔ وعظ و ارشاد اور ’’ امامت ‘‘ کی وضاحت میں اس کی چھوٹی بڑی دو سو کے قریب کتابیں ہیں۔‘‘ [2] یوسف البحرانی نے کہا ہے:’’ ہمارے شیخ نے ’’الخلاصہ ‘‘ میں کہا ہے : ’’محمد بن محمد بن نعمان کی کنیت ابو عبداللہ اور لقب’’ مفید ‘‘تھا۔ شیعہ کے بڑے جلیل مشائخ اور اکابر میں سے ؛ اوران کا استاذ تھا۔جتنے بھی اس کے بعد آنے والے ہیں، انہوں نے اس سے استفادہ کیا ہے۔ اور اس کے فضائل اس سے زیادہ مشہور ہیں کہ بیان کیے جائیں۔‘‘[3] مجلسی نے کہا ہے : ’’ رہی کتاب ’’الاختصاص‘‘ وہ تو انتہائی لطیف کتاب ہے، جو اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ائمہ علیہم السلام کے احوال پر مشتمل ہے۔ اس میں بہت ہی غریب خبریں ہیں، میں نے انہیں پرانے نسخہ سے نقل کیا
[1] بحار الأنوار ۱/۲۶۔ [2] رجال العلامۃ الحلی ص ۱۶۲۔ [3] أمل الآمل ۲/ ۲۳۲؛ وطبقات أعلام الشیعۃ (القرن الرابع)؛ ص ۲۳۔ [4] أمل الآمل ۲/ ۷۴۔ [5] بحار الأنوار ۱/ ۲۹۔