کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 602
اور اس کی کتاب کے بارے میں کہا ہے : ’’ علم الرجال پر اس کی ایک کتاب ہے، جس کا نام ابن شہر آشوب نے اپنی کتاب المعالم میں ( بمعرفۃ الناقلین عن الأئمۃ الصادقین ) ذکر کیا ہے۔‘‘ یہ کتاب علم الرجال پر لکھی گئی چار اصل کتب میں سے ایک ہے۔‘‘[1] ۱۴۔ إثبات الوصیۃ للأمام علي بن أبي طالب علیہ السلام : تألیف أبي الحسن علی بن الحسین بن علی المسعودي الہذلي(صاحب کتاب مروج الذہب) المتوفی ۳۴۶ ھجریۃ ارد بیلی نے کہا ہے : ’’علی بن الحسین بن علی بن الحسین المسعودي الہذلي؛ أبو الحسن‘‘ اس کی کتابیں امامت پر اور دوسرے موضوعات میں ہیں۔ ان میں سے ایک کتاب :’’ إثبات الوصیۃ للأمام علي بن أبي طالب علیہ السلام ‘‘ ہے ؛ یہی شخص کتاب ’’مروج الذہب‘‘ کا مصنف ہے۔‘‘[2] مامقانی نے (مصنف کے بارے میں ) علماء کے اقوال نقل کرنے کے بعد کہا ہے : ’’اس میدان میں کلام کا خلاصہ، اور اس آدمی کے بارے میں یہ اقوال ہیں : ’’ بے شک یہ امامی (شیعہ) اور ثقہ ہے، یہی حقیقی حق بات ہے ؛ آثار کی اتباع سے سامنے آئی ہے۔ اس کی وجہ سے اس سے دو نسبتیں بنتی ہیں : پہلی یہ کہ : اس کا امامی ہونا۔ یہی نجاشی اور فہرست سے ظاہر ہے، اس لیے کہ ان دونوں نے بغیر کسی اشارہ کے (واضح طور پر) ذکر کیا ہے، اور مقدمہ میں ہم نے اس کا ظاہر طور پر امامی ہونا بیان کردیا ہے بلکہ نجاشی کا کہنا کہ : اس کی’’ امامت ‘‘پرکئی کتابیں،اس پر نص ہے (کہ یہ آدمی امامی شیعہ ہے) دوسری بات یہ کہ : یہ قابل تعریف امامی ہے، یہی حکم میں نے الوجیزۃ اور البلغۃ میں سنا ہے۔‘‘[3] ۱۵۔ من لا یحضرہ الفقیہ ۱۶۔ الخصال ۱۷۔ ثواب الأعمال و عقاب الأعمال ۱۸۔ أمالي الصدوق ۱۹۔ علل الشرائع ۲۰۔ إکمال الدین وتمام النعمۃ
[1] الفہرست : ص ۱۹۱۔ [2] جامع الرواۃ ۲/ ۸۲-۸۳۔ رجال العلامۃ الحلی ص ۱۶۱۔ [3] أعیان الشیعۃ ۹/ ۱۹۹۔ [4] بحار الأنوار ۱/ ۳۹۔ [5] الفہرست ص : ۱۷۱-۱۷۲؛ وجامع الرواۃ الأردبیلی : ۲/۱۶۴ [6] مقدمہ بحار الأنوار ص۲۰۵