کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 601
’’محمد بن جریر بن رستم الطبريالکبیر ؛ کنیت أبو جعفر‘‘فاضل دیندار ہے۔ یہ مؤرخ طبری نہیں ہے؛ وہ عامی مذہب کا آدمی ہے۔ اور اس کی کئی کتابیں ہیں، ان میں سے ایک کتاب ’’ المسترشد ‘‘ ہے۔ [1]
اردبیلی نے کہا ہے: ’’ محمد بن جریر بن رستم الطبري الآملي أبوجعفر ہمارے اصحاب میں سے کثرت علم والا، حسن الکلام، حدیث میں ثقہ ہے۔ اس کی کئی کتابیں ہیں، ان میں سے : ’’کتاب الإمامۃ‘‘ بھی ہے۔ [2]
اور محسن امین نے کہا ہے :
’’ محمد بن جریر بن رستم الطبريالآملی ابوجعفر چوتھی صدی کے بڑے امامیہ علماء میں سے ہے۔ اور جلیل القدر ثقہ لوگوں میں سے ہے۔ محمد بن جریر عاملی کی کئی کتب ہیں، ان میں سے :
۱۔ الإیضاح ۲۔ المسترشد فی الإمامۃ
۳۔ دلائل الإمامۃ الواضحۃ[3]
اور مجلسی نے کہا ہے :
’’ کتاب دلائل الإمامۃ مشہور اور معتبر کتابوں میں سے ہے، جس سے بہت سارے متاخرین نے لیا ہے۔‘‘[4]
۱۳۔ معرفۃ أخبار الرجال (المعروف برجال الکشي): تألیف محمد بن عمر بن عبد العزیز الکشی المتوفی۳۴۰ ھجریۃ
طوسی نے کہا ہے :
’’ محمد بن عمر بن عبد العزیز الکشی، کنیت ابو عمر، ثقہ ہے۔ اخبار اور رجا ل کا بڑا ماہر ہے ؛ اور اس پر حسن اعتقاد ہے؛ اس کی ایک کتاب ’’رجال ‘‘ پر ہے۔‘‘ [5]
مجلسی نے مصنف کے بارے میں کہا ہے :
’’ متقدم اور جلیل شیخ، علم الرجال کا بڑا ماہر، ابو عمرو محمد بن عمر بن عبد العزیز الکشی، ثقہ، ثبت، عالم، اخبار اور رجال کا ماہر بصیر ہے۔ نجاشی نے کہا ہے : ’’ وہ ثقہ تھا۔ ضعفاء سے بہت زیادہ روایت کیا ہے۔ اس نے عیاشی کی صحبت کی، اور اس سے علم حاصل کیا، اور اسے کی درس گاہ سے فراغت پائی۔ (یہ درس گاہ) اہل علم اور شیعہ کی چراگاہ تھی۔‘‘[6]
[1] حاشیۃ الاحتجاج للطبرسی ص ۴۶۹۔
[2] رجال الطوسي ص ۴۹۷۔
[3] مقدمہ بحار الأنوار ص ۱۳۰؛ رجال العلامۃ الحلی ص ۱۴۵۔
[4] مقدمہ تفسیر العیاشی بقلم محمد حسین الطبا طبائی ۱/۴۔