کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 591
ملحق توثیق مصادر ومراجع رافضہ
جن کتابوں پر اس بحث میں اعتماد کیا گیا ہے، ان کے متعلق رافضی موقف
بہت سے معاصر رافضی جس بات کا انکار کرتے ہیں (جو اہلِ سنت کے ساتھ تقیہ کی راہ پر چل رہے ہیں ) جو اہل سنت اپنی کتابوں میں بطور رد کے ان کی کتابوں میں موجود روایات اور منقولات کو ذکر کرتے ہیں۔ جن روایات نے ان کو رسوا کرکے رکھ دیا ہے۔ اور ان کے مذہب اورعقیدہ میں فساد اور دین سے انحراف کو کھول کر رکھ دیا ہے۔
وہ اس بات کا ٰدعوی کرنے لگے ہیں کہ یہ روایات اور حکایات ان کے ہاں غیر معتمد ہیں، اس لیے کہ یہ غیر معتمد کتب میں موجود ہیں۔ یہ کتابیں ان کے علماء کے ہاں ثقہ نہیں، اور نہ ہی ان کے عقیدہ کی ترجمان ہیں۔
حقیقت تو یہ ہے کہ یہ دعویٰ ان کے نفاق اور تقیہ کے اسالیب میں سے ایک اسلوب ہے، اس لیے کہ وہ ان روایات پر ایمان رکھتے ہیں، اور ان روایات کے صحیح ہونے کا ایمان اور عقیدہ رکھتے ہیں۔ اور یہی ان کا اصلی دین ہے، جس کو وہ اپنائے ہوئے ہیں۔
اس وجہ سے میں نے مناسب جانا کہ جس چیز سے اس کتاب کافائدہ مکمل ہوسکتا ہے، اور رافضہ پر حجت ثابت ہوسکتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ جس قدر ممکن ہوسکے ان کتابوں کی تصدیق و توثیق رافضی علماء کے نقطۂ نظر سے کردی جائے ؛ جن [کتابوں ] پر میں نے اس کتاب کے لکھنے میں اعتماد کیا ہے۔
اس طرح کہ میں نے جتنا میسر ہوسکا، کتاب اور اس کے مؤلف کی توثیق نقل کردی ہے۔ اور اگر اتنا ممکن نہ ہوسکا تو صرف مؤلف کی توثیق نقل کردی ہے؛ اور اس کے متعلق ان کے علماء جرح و تعدیل کے اقوال اور ان کی زبانی اس مؤلف کی مدح و ثنا نقل کردی ہے ؛ اور یہ کہ مؤلف مذکور ان کے ہاں ایسا قابل اعتماد ہے کہ اس کے اقوال لیے جاتے ہیں، اور اس کی رائے قبول کی جاتی ہے۔اس لیے کہ مؤلف کی توثیق ہی اس کی تالیف کی توثیق ہے۔ جیسا کہ یہ بات معروف ہے۔
میں نے اس بات کا خیال رکھا ہے کہ مصادر و مراجع کو ان کے مؤلفین کی تاریخ وفات کے اعتبار سے مرتب پیش کیا جائے۔
درج ذیل میں ان کے مصادر اور مراجع پیش خدمت ہیں :