کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 590
مقدس ہے۔ اور ان کی اصل اللہ کی طرف سے ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کے خاص مقرب اور چہیتے ہیں اور اس کی مخلوق میں سے چنیدہ لوگ ہیں۔
۱۵۔ یہودیوں اور رافضیوں میں اتفاق کہ ان کا عقیدہ ہے کہ جنت میں صرف ان کا گروہ ہی داخل ہوگا۔اور ان کو آگ نہیں چھوئے گی اگر آگ چھوئے گی بھی تو گنتی کے چند دن۔
۱۶۔ یہود اور روافض میں سے ہر ایک کا اس عقیدہ پر اتفاق کہ اگر وہ نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا ہی نہ کرتے۔ اور زمین سے برکت ختم ہوجاتی؛ اور زمین میں جو کچھ ہے وہ ان کی ملکیت ہے ؛ اور ان کے علاوہ کسی اور کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ ان میں سے کسی چیز کا مالک بنے۔
۱۷۔ یہودیوں اور رافضیوں کے عقیدہ میں اتفاق کہ وہ ملائکہ سے بھی افضل ہیں۔
۱۸۔ یہودیوں اور رافضیوں کے عقیدہ میں اتفاق کہ ان کے علاوہ باقی سب کافر ہیں ؛ اور وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے، کبھی وہاں سے نہیں نکالے جائیں گے۔
۱۹۔ یہودیوں اور رافضیوں کا اپنے مخالفین کے اموال اور خون مباح جاننے میں اتفاق؛ اور یہ کہ کسی دوسرے کی ان کے ہاں کو ئی حرمت نہیں ہے۔
۲۰۔ یہودیوں اور رافضیوں کے عقیدہ میں اتفاق کہ ان کے تمام مخالفین نجس ہیں۔اور یہ نجاست ان کی پیدائش سے ہی ان پر چپکا دی گئی ہے۔ ان سے کبھی علیحدہ نہیں کی جاسکتی، اس لیے کہ اصل میں ان کی روحیں نجس مٹی سے پیدا کی گئی ہیں۔
۲۱۔ یہودیوں اور رافضیوں کا اپنے مخالفین کو حقیر جاننا ؛ اور انہیں کتے،گدھے، خنزیر، اور حیوانات سے موصوف کرنا۔
۲۲۔ یہودیوں اور رافضیوں میں اتفاق کہ ان میں سے ہر ایک فرقہ مسلمانوں کو حقیر سمجھتا ہے۔
۲۳۔ یہودیوں اور رافضیوں میں سے ہر ایک اپنے مخالف کے ساتھ نفاق، دھوکے بازی؛ اور ان کے ساتھ موافقت اور ان سے محبت کے اظہار کی راہ پر چلتے ہیں، اس کے باوجود کہ وہ [خفیہ طور پر] ان کی مخالفت میں ہوتے ہیں ؛ اور ان سے حسد رکھتے ہیں۔
یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ہر ایک فرقہ پر ذلت اور رسوائی قیامت تک کے لیے مسلط کردی ہے، اور ان کا عقیدہ فاسد ہے۔
وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی نبینا محمد و علی آلہ و صحبہ۔
****