کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 589
۶۔ رافضیوں کا یہودیوں اور ان سے متعلق امور و عقائد سے بہت ہی سخت تمسک وربط۔ اور یہ ان کے ہاں مہدی منتظر کے عقیدہ میں بہت ہی نمایا ں ہے۔ جیساکہ ان کا عقیدہ ہے کہ جب اس کا خروج ہوگاتو وہ اللہ تعالیٰ کو اس کے عبرانی نام سے پکارے گا۔ اور وہ یہودی تابوت کو لے کر شہروں کو فتح کرے گا۔ اور موسیٰ علیہ السلام کی لاٹھی؛ ہارون علیہ السلام کی قباء، پچیس کلو ’’من‘‘ اور ’’سلویٰ ‘‘کے کچھ ٹکڑے نکالے گا۔ اور اس سے موسیٰ علیہ السلام کے اس پتھر کو بھی برآمد کرے گا جس سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے تھے۔ اور وہ آلِ داؤد کے حاکم ہونے کے بارہ میں فیصلہ کر ے گا۔
۷۔ عقیدۂ رجعت (دوبارہ آنے کا عقیدہ ) میں یہودیوں اور رافضیوں میں کئی پہلوئوں سے بہت بڑا اتفاق او اتحاد اور مشابہت۔ اور یہ کہ رافضیوں میں ’’رجعت ‘‘ کے عقیدہ کی اصل محض یہودی عقیدہ پر مبنی ہے۔ جو عبد اللہ بن سبا کے ذریعہ سے رافضیوں میں منتقل ہوا ہے۔
۸۔ یہودیوں اور رافضیوں میں اللہ تعالیٰ کی کتابوں میں تحریف کرنے میں مشابہت۔ یہود نے تورات میں تحریف کی ؛ اور رافضہ نے قرآن میں تحریف کی۔
۹۔ یہ کہ یہودیوں اور رافضیوں میں اس تحریف کے واقعہ ہونے کا سبب امامت اور بادشاہی ہیں۔ [جو ان کے تصور کے مطاابق مخصوص خاندانوں میں ہی جاری رہ سکتے ہیں ]
۱۰۔ یہ کہ رافضیوں نے قرآن کریم میں تحریف کرنے کے لیے وہی اسلوب اختیار کیا ہے ؛جو اسلوب یہود نے اپنی کتابوں میں تحریف کے لیے اختیارکیا تھا ؛ جیساکہ قرآن نے ان کی حکایات نقل کی ہیں۔ وہ اسلوب یہ ہے :
(الفاظ کو اپنی جگہ پر بدلنا ؛ کلمات کے بعد کی جگہ پر تحریف (حق کو باطل کے ساتھ ملانا) زبان مروڑ کر بیان کرنا تاکہ سننے والے سمجھیں کہ یہ بھی قرآن میں سے ہے )
۱۱۔ یہودیوں اللہ تعالیٰ کی طرف ندامت اور حزن کو منسوب کرنے کے مابین، اور رافضیوں کے اللہ تعالیٰ کی طرف بدا منسوب کرنے کے مابین مشابہت۔ اس لیے کے ان دونوں عقیدوں سے اللہ تعالیٰ کی شان میں طعن اور اس کی طرف جہالت کی نسبت لازم آتی ہے۔
۱۲۔ یہود اور روافض میں اتفاق ؛ ان کے غیر معتدل ہونے میں : ان کی محبت اور نفرت میں، اور ولاء اور براء میں۔ اگروہ محبت کرتے ہیں تو مدح و ثنا میں غلو کرتے ہیں۔ اور اگر کسی سے نفرت کرتے ہیں تو اس کی مذمت اور تنقید میں حد سے گر جاتے ہیں۔ اس بارے میں وہ کسی شرعی دلیل کا سہارا نہیں لیتے بلکہ خواہش ِ نفس کی پیروی کرتے ہے۔
۱۳۔ رافضہ کے ہاں ائمہ کی شان میں غلو اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں طعن کا عقیدہ سب سے پہلے عبد اللہ بن سبا نے ایجاد کیا ہے، جیسا کہ ان کے بڑے علماء اور محققین نے اس کا اعتراف کیا ہے۔
۱۴۔ یہودیوں اور رافضیوں میں اتفاق کہ ان میں سے ہر ایک گروہ اس بات کا دعویدار ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں