کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 588
اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا اُن سے وعدہ کیا جاتا ہے، خواہ عذاب اور خواہ قیامت تو (اس وقت) جان لیں گے کہ مکان کس کا بُرا اور لشکر کس کا کمزور ہے۔‘‘
۱۰۔ اہل سنت کے ہاں آخری زمانہ میں امام مہدی کے خروج کا ثبوت۔ اس پروہ صحیح احادیث دلالت کرتی ہیں جنہیں کبار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے روایت کیاہے۔ اور انہیں کبار محدثین کی ایک جماعت نے اپنی کتابوں میں روایت کیا ہے۔ اور یہ کہ اہل ِ سنت کے امام مہدی کا رافضیوں کے مزعوم مہدی سے کسی لحاظ سے ہر گز کوئی تعلق نہیں ہے۔
دوم: خاص نتائج
یہ وہ نتائج ہیں جن تک یہودی اور رافضی عقیدہ میں مقارنہ کے دوران پہنچا ہوں۔ ان میں سے اہم ترین نکات یہ ہیں :
۱۔ عقیدۂ وصیت میں یہودی اور رافضی مشابہت۔ اور ان میں سے ہر ایک کا یہ گمان کہ جس کے بارے میں ان کا یہ عقیدہ ہے، اس کے وصی ہونے پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصوص آئی ہیں۔ یہودیوں کا یہ گمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بات پر نص وارد کی ہے کہ یوشع علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وصی ہیں۔ اور رافضی یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے وصیٔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے پر نص وارد کی ہے۔
۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مسلمانوں کے امور نبھانے والے ذمہ دار پر وصی کے لقب کا اطلاق۔ یہ عقیدہ بھی رافضیوں نے یہودیوں سے لیا ہے۔ اس لیے کہ مسلمانوں نے اس نام کا اطلاق نہ ہی تو خلفاء الراشدین میں سے کسی ایک پر کیا ہے، اور نہ ہی ان کے بعد کسی دوسرے کو یہ لقب دیا ہے۔ بلکہ مسلمان ان پر لقب ِ ’’خلیفہ ‘‘ کا اطلاق کرتے رہے ہیں۔
۳۔ یہودیوں اور رافضیوں میں بادشاہی اور امامت کے مسئلہ میں مشابہت۔ یہودیوں کا گمان ہے کہ بادشاہی قیامت تک کے لیے آل ِ داؤد میں ہی رہے گی اور رافضہ کا گمان ہے کہ امامت قیامت تک آل ِ حسین رضی اللہ عنہ میں ہی رہے گی۔
۴۔ واقع الحال یہودیوں کے شاہی آل داؤد میں محدود ہونے اور رافضیوں کے امامت آلِ حسین میں محدود ہونے کے اس عقیدہ کے بطلان پر دلالت کرتے ہیں ؛اور یہ کہ قیامت تک امامت ان سے باہر نہیں جائے گی۔
ایک بہت لمبا زمانہ گزر گیا کہ شاہی آلِ داؤد سے ختم ہوچکی ہے۔ جب کہ حسین رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کبھی ایک دن کے لیے بھی مسلمانوں کے ولی الأمر نہیں بنے۔ َِ
۵۔ یہود اور روافض میں عقیدۂ مسیح منتظر اور مہدی منتظر میں کئی وجوہات کی بناپر بہت بڑی مشابہت۔ جیسا کہ ان دونوں منتظرین کی صفات اور ان کے خروج کی کیفیت بھی ملتی جلتی ہے۔ اور اپنے خروج کے بعد وہ جو اعمال سر انجام دیں گے وہ بھی بالکل ایک جیسے ہی ہیں۔