کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 586
عام نتائج: اس بحث کے دوران میں کئی نتائج تک پہنچا ہوں، جن کی تفصیل یہ ہے :
۱۔ کہ یہودیوں کی مسلمانوں کے خلاف سازشیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت سے شروع ہوئی ہیں ؛ اور صدیاں گزرنے کے باوجود آج تک جاری ہیں۔ اور مسلمانوں کے خلاف ان سازشوں کی تاریخ میں ان کا اسلوب اور طریق کار مختلف رہا ہے۔
۲۔ مسلمانوں کے خلاف یہودیوں کی سب سے خطرناک سازش ان کے عقیدہ میں بھونچال برپا کرنا؛ اور انہیں صحیح اسلامی عقیدہ سے منحرف کرنا تھا۔ اور مسلمانوں پر کوئی آزمائش اور فتنہ ایسے نہیں آیا جیسے رافضیت اور باطنی فرقوں کا فتنہ تھا۔ یہ دونوں فرقے یہودی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں تاکہ وہ مسلمانوں کے عقائد کی دیواروں کو ہلا سکیں۔
۳۔ شخصیت عبد اللہ بن سبا کی حقیقت اور اس کے وجود کا ثبوت۔ اور یہ کہ عبد اللہ بن سبا کے وجود کا انکار پرانے علماء میں سے کسی نے بھی نہیں کیا ؛ نہ اہل سنت میں سے اورنہ ہی شیعہ میں سے۔ اس کاانکار بعض معاصر شیعہ علماء؛ اور ان کے ساتھ چلنے والے بعض مستشرقین نے کیا ہے۔ اور وہ نئے قلم کا روں جو دونوں کشتیوں کے سوار ہیں، اور مغرب میں تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے ان کے افکار و آراء سے متاثر ہیں۔
۴۔ کہ عبد اللہ بن سبا کے متعلق سیف بن عمر سے روایات نقل کرنے میں طبری اکیلا نہیں ہے۔ جیساکہ عبد اللہ بن سبا کے وجود کے منکرین کا خیال ہے بلکہ ابن سبا کی روایا ت طبری کے علاوہ دوسرے مؤرخین کے ہاں بھی ملتی ہیں، ان میں سے: ابن عساکر، محمد بن یحی المالقی اور امام ذہبی وغیرہ شامل ہیں۔
۵۔ کہ سیف بن عمر بن سبا کی اخبار نقل کرنے میں اکیلا ہی تاریخی مصدر نہیں، جیساکہ عبد اللہ بن سبا کے وجود کے منکرین کا خیال ہے۔ تاریخ میں ایسی دیگر روایات بھی موجود ہیں، جو عبد اللہ بن سبا کے وجود کو ثابت کرتی ہیں۔
۶۔ رافضیت کی ایجاد میں عبد اللہ بن سبا کا کردار۔ یہی شخص رافضیت کا موجد ہے اور اس بارے میں فِرق او رمقالات کی کتابوں سے بڑے بڑے رافضی علماء کے اعترافات نقل کیے ہیں۔
۷۔ کہ علماء اہل سنت نے یہودیت اور رافضیت کے درمیان مشابہات ذکر کرکے رافضیت پر کوئی ظلم نہیں کیا۔ اور ان دونوں کے درمیان ذکر کی جانے والی مشابہات حق ہیں، جس کی گواہی دونوں فرقوں کی کتابیں دیتی ہیں۔
۸۔ ائمہء اہل بیت اطہار کی ہر اس الزام سے براء ت جو رافضیت نے ان پر دھرے ہیں۔ اور جو فاسد اور گندے عقائد ان کی طرف منسوب کیے ہیں، جیسا کہ اس بات کی وضاحت خود رافضیوں کی کتابوں میں موجود ہے۔
۹۔ رافضیوں کے بہت سارے عقائدایسے ہیں جن کے اختیار کرنے کا سبب یہ ہے کہ پرانے رسوا کن اورگندے عقیدہ سے نکلنے کی راہ مل جائے۔ اور نئے ایجاد کردہ عقیدہ سے سابقہ عقیدہ کے درست ہونے پر استدلال۔ اس طرح یہ فاسد عقائد کا ایک مجموعہ تیار ہوگیا۔