کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 585
خاتمہ
اس کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و احسان سے مجھے یہ بحث مکمل کرنے کی توفیق دی۔ اب یہ مرحلہ آگیا ہے کہ میں بعض وہ نتائج ذکر کروں ؛ جن تک اس بحث کے دوران میں پہنچا ہوں۔ [چونکہ اب] بحث (کتاب) لکھنے والوں کی عادت یہ بن چلی ہے کہ اپنی کتاب کے آخر میں اس کے نتائج لکھتے ہیں۔
جب میں اس بحث کو ختم کررہا ہوں، تو مجھے اس بات کی مشکل محسوس ہورہی ہے کہ میں ان صفحات میں ان تمام نتائج کا احاطہ کروں جن تک میں پہنچا ہوں۔جب کہ میں نے حتمی طور پر اس بحث میں بہت سارے رافضی اور یہودی عقائد کا آپس میں موازنہ کیا، اور اس ضمن میں آنے والی ان کی باریک جزئیات بھی درج کردی ہیں۔
جس کے نتیجہ میں یہودی اور رافضی عقائد میں جو بہت سی مشابہات سامنے آئی ہیں۔بس اس بات نے مجھے مجبور کیا کہ میں ہر عقیدہ میں یہودی اور رافضی مشابہت کو علیحدہ بحث میں ذکر کروں۔ یہ مشابہات اپنی حد ودکے اندر خود ہی نتائج ہیں۔ اور انہی نتائج پر بحث کا دارو مدار ہے۔ یہاں پر نتائج کا احاطہ کرنا، انہی عقائد کی مشابہات کو دوبارہ پیش کرنا ہوگا لیکن ان دونوں امور کے درمیان جمع کرتے ہوئے کہ : بحث کا منہج؛جس کا تقاضا ہے کہ اس موقع پر نتائج ذکر کیے جائیں ؛ اور وہ اسباب جو میرے اور تقاضا کے درمیان حائل ہیں ؛ میں بغیر کسی لمبی گہرائی میں جانے کے، اور بغیر کی تشنۂ لب اختصار کے بعض مناسب نتائج کا یہاں پر ذکر کروں گا۔
میں نے مناسب سمجھا کہ اس بحث کے نتائج کو دو قسموں میں تقسیم کردوں :
٭ عام نتائج ٭ خاص نتائج
عام نتائج سے میری مراد وہ نتائج ہیں جن تک اس بحث میں پہنچا ہوں، اور وہ یہودی اور رافضی عقائد میں مقارنہ سے تعلق نہیں رکھتے۔
خاص نتائج سے میری مراد وہ نتائج ہیں جن تک اس بحث میں پہنچا ہوں، وہ نتائج یہودی اور رافضی عقائد میں مقارنہ سے تعلق رکھتے۔
بحث کے آخری نتائج
اوّل: عام نتائج:
اب آنے والے صفحات میں یہ نتائج آپ کے سامنے پیش کیے جارہے ہیں۔