کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 581
ہاں۔ کہا : کیا تم گواہی دیتے ہوکہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟۔اس نے کہا : میں گونگا ہوں۔ اس نے تین بار یہ بات کہی۔ اور ہر بار وہ یہی جواب دیتا کہ میں گونگا ہوں۔ تو اس (مسیلمہ) نے اس (صحابی) کی گردن مار دی۔ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی ؛ تو آپ نے فرمایا : رہا یہ مقتول ؛ تو یہ اپنے صدق و یقین پر گزر گیا، اور اس نے فضیلت پالی ؛ اس کے لیے مبارک ہو۔ اور رہ گیا دوسرا، تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے رخصت دی ہے، اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ ‘‘ دوسری قسم : علماء کرام کا ہجرت کے واجب ہونے یا نہ ہونے میں اختلاف رہا ہے۔ ان میں سے بعض نے کہاہے : ہجرت واجب ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَا تُلْقُواْ بِأَیْدِیْکُمْ إِلَی التَّہْلُکَۃِ ﴾ (البقرہ:۱۹۵) ’’اور اپنی جانوں کوہلاکت میں مت ڈالو۔‘‘ اور اس کی دلیل مال کو ضائع کرنے کی ممانعت بھی ہے۔ اور کچھ لوگوں نے کہا ہے : ہجرت واجب نہیں ہے، اس لیے کہ اس جگہ سے ہجرت کرنا دنیاوی مصلحتوں میں سے ایک مصلحت ہے۔ اور اس کے ترک کرنے سے ؛ اتحاد ملت کی وجہ سے دین میں کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ اور طاقت ور مومن کی دشمنی کسی برائی کا سامنا نہیں کرسکتی۔ اس لحاظ سے کہ وہ مومن ہے۔ اور بعض نے یہ بھی کہا ہے : حق تو یہ ہے کہ یہاں سے ہجرت کرنا واجب ہے جب اسے اپنے نفس کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہو۔ یا اپنے اقارب کے ؛ یا ہتک حرمت کا [اندیشہ ہو]؛ لیکن ایسا کرنا نہ ہی عبادت ہے اورنہ ہی قربت ِ الٰہی کا عمل جس پر ثواب ملتا ہو، اس لیے کہ اس کا واجب ہونا محض دنیاوی مصلحت کی وجہ سے ہے۔[1] اس آیت کے معانی میں یہ اہل علم کے اقوال؛ اور آیت میں وارد تقیہ سے مقصود اور اس کے احکام ہیں۔ جو کہ اس آیت سے رافضیوں کے فاسد عقیدہ تقیہ کے باطل ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ سو اس آیت میں وارد تقیہ اور رافضیوں کے ہاں عقیدۂ تقیہ میں فرق واضح ہے، جس کا اظہار ان نکات کی صورت میں ممکن ہے : ۱۔ آیت میں وارد تقیہ سے مرا د : کفار کے پاس اپنے دین کو چھپانا ہے، ان کے دین کا اظہار ؛اور ان کی موافقت کیے بغیر۔ دین کو چھپانا ایک چیز ہے ؛ جب کہ کفار کے دین کااظہار کرنا ایک اور چیز ہے۔ رافضی نہ صرف اپنا دین چھپاتے ہیں،بلکہ اپنے مخالفین کے اس دین کا اظہار بھی کرتے ہیں جس کا اعتقاد وہ نہیں رکھتے۔ اور اس کا انکار کرتے ہیں کہ ان کا دین کوئی اور ہو۔اور یہ منافقت کی سب سے سخت قسم ہے۔ ۲۔ بے شک اس آیت میں دین کو چھپانا دو شرطوں کے ساتھ مباح قرار دیا گیا ہے، یہ کہ ایسا معاملہ کفار کے ساتھ ہو۔