کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 577
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں، اور رافضی یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ اس آیت پر عمل پیرا ہیں :
﴿لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْئٍ اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْہُمْ تُقٰۃً وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ ﴾ (آل عمران: ۲۸)
’’مومنوں کوچاہیے کہ مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اُس سے اللہ کا کچھ نہیں ہاں اگر اس طریق سے تم اُن (کے شر ) سے بچائو کی صورت پیدا کرو (تو مضائقہ نہیں ) اور اللہ تم کو اپنے (غضب)سے ڈراتا ہے۔‘‘
سویہ آیت ان پر حجت ہے، اس لیے کہ اس آیت میں پہلے ان لوگوں سے کیا گیا ہے جو مومنین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ سو ان سے کہا گیا: کہ مومنین کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں مومنوں کو چھوڑ کر۔ یہ آیت باتفاق العلماء مدنی ہے، اس لیے کہ سورت آل عمران پوری کی پوری مدنی ہے،اور ایسے ہی سورۃ بقرہ، نساء اور مائدہ۔
اور یہ بات تو معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مدینہ میں مومنوں میں سے کوئی ایک بھی اپنا ایمان نہیں چھپاتا تھا۔ اورنہ ہی ان میں سے کوئی کافروں کے لیے اس بات کا اظہار کرتا تھا کہ وہ ان میں سے ہے۔ جیسا کہ رافضی جمہور مسلمین کے ساتھ کرتے ہیں۔ مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ آیت بعض ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو کفار کے ساتھ محبت کا اظہار کرنا چاہتے تھے۔ سو انہیں اس کام سے منع کردیا گیا، پس وہ جمہور سے محبت ظاہر نہیں کرتے۔
ضحاک کی روایت میں ہے، ابن عباس سے روایت کیا گیا ہے : ’’ بے شک عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے یہودی حلیف تھے؛ انہوں نے کہا : یارسول اللہ! بے شک میرے ساتھ پانچ سو یہودی ہیں، اور میرا خیال ہے کہ ان سے دشمن پر غلبہ پاؤں ؛ تو یہ آیت نازل ہوئی۔
ابو صالح کی روایت میں ہے : بے شک عبد اللہ بن ابی اور اس کے منافق ساتھی یہودیوں سے دوستی رکھتے تھے ؛ اور ان تک خبریں پہنچاتے تھے۔اور ان کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف فتح کی امیدیں لگائے بیٹھے تھے۔ تواللہ تعالیٰ نے مومنین کو ان کے اس فعل کی طرح کرنے سے منع کردیا۔
اور ابن عباس سے روایت کیا گیا ہے : ’’بے شک یہودیوں کے کچھ لوگ خفیہ طور پر انصار کے کچھ لوگوں سے مذاکرات کرتے تھے، تاکہ وہ انہیں ان کے دین میں فتنہ میں ڈال کر[ گمراہ کر]سکیں۔ مسلمانوں کے کچھ لوگوں نے انہیں اس حرکت سے منع کیا، مگر وہ نہ مانے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اور مقاتل بن حیان اور مقاتل بن سلیمان سے روایت ہے یہ آیت حاطب بن ابی بلتعہ وغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی؛ جو کہ کفار ِ مکہ کے لیے محبت ظاہر کرتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ایسا کرنے سے منع کردیا۔
اسی طرح رافضی بھی لوگوں میں بڑھ چڑھ کر اہل ِ سنت سے محبت کا اظہار کرنے والے ہوتے ہیں۔ اور ان میں