کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 575
تیار ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں منافقین کی مذمت میں بہت ساری آیات ہیں۔ یقینا ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کو جہنم کے سب سے نچلے درجوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے کی وعید سنائی ہے۔ اور انہیں [اس عذاب میں ] کفار کا شریک بنایاہے ؛ اور ان سب کو رسوائی والے عذاب میں جمع کرے گا۔ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یعنی جیسے یہ (منافق) کفر میں ان کے ساتھ شریک ہوئے ؛ ایسے ہی اللہ تعالیٰ انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم کی آگ میں ان کا شریک بنائے گا۔ اوران سب کو سزا ؛ عبرت ؛ قید ؛ اور بیڑیوں کے گھر میں ؛ اور پیپ کے پینے میں جو کہ گلے سے اترے گا نہیں ؛جمع کرے گا۔‘‘[1] ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی طرف ان لوگوں کے لیے بھی ڈراوا اور دھمکی ہے جو کوئی منافقین کی راہ پر چلے۔ اور یہودیوں اور رافضیوں کی اور ان کے منہج پر چلنے والوں کی پیروی کرے۔ رہے یہودی ؛ اللہ تعالیٰ نے ان کی منافقت پرقرآن کریم میں کئی جگہ پر گواہی دی ہے۔ اور اس بات کی خبر دی ہے کہ یہ مومنین کے لیے ایمان کا اظہار کرتے ہیں ؛ حالانکہ وہ اپنے دل میں کفر چھپائے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَإِذَا لَقُوْا الَّذِیْنَ آمَنُوْا قَالُوْا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُہُمْ إِلٰی بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَہُم بِمَا فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیْْکُمْ لِیُحَآجُّوْکُمْ بِہِ عِنْدَ رَبِّکُمْ أَفَلَا تَعْقِلُوْنَ﴾ (البقرہ:۷۶) ’’ اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور جس وقت آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ جو بات اللہ نے تم پر ظاہر فرمائی ہے وہ تم ان کو اس لیے بتائے دیتے ہو کہ (قیامت کے دن) اُسی کے حوالے سے تمہارے رب کے سامنے تمہیں الزام دیں، کیا تم سمجھتے نہیں ؟‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ِ وَإِذَا لَقُوکُمْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَیْْکُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَیْْظِ ﴾(آل عمران: ۱۱۹) ’’اور جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب الگ ہوتے ہیں تو تم پر غصے کے سبب انگلیاں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان دو آیات میں نفاق کی بعض حالتوں کے متعلق خبر دی ہے ؛ جن کا استعمال یہودی مسلمانوں کے ساتھ کیا کرتے تھے تاکہ یہ ان لوگوں پر ان کے نفاق پر قیامت تک کے لیے گواہی باقی رہے اور مسلمان ان کی مکاریوں سے بچتے رہیں۔