کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 573
’’ جب یہودی اس بات کی استطاعت رکھتا ہوکہ وہ بت پرستوں کو یہ کہہ کر دھوکا دے کہ وہ ستاروں کا پجاری ہے، تو اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔‘‘
رافضی بھی ایسے ہی تقیہ اور نفاق برتتے ہوئے اپنے مخالفین کے ساتھ موافقت کا اظہار کرتے ہیں۔ بحرانی تقیہ کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہتاہے: ’’خوف کے مارے مخالفین کے دین سے موافقت کا اظہار۔‘‘
یہودیوں اور رافضیوں پر اس منہج کی تاثیر کے لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو ان دونوں پر اس منہج کا واضح اثر موجود ہے ؛ اس لحاظ سے کہ یہ کسی دوسرے کے عقیدہ اور منہج سے متاثر نہیں ہوتے۔ یہ اگرچہ ظاہری طور پر لوگوں سے میل جول بھی رکھتے ہیں ؛ مگر یہ اپنا عقیدہ چھوڑ کر کسی دوسرے کے عقیدہ کا کوئی اثر قبول نہیں کرتے۔ بلکہ اس کے بھیس میں اپنے عقیدہ کو چھپائے رکھتے ہیں۔ اور اس کے گرد نفاق، تقیہ اور مجاملت (دھوکا بازی) کے پردہ کی آڑ کر لیتے ہیں۔ ان کے اس فعل پر تاریخ گواہ ہے۔ اس کے باوجود کہ یہودیوں کا ایک لمبے زمانہ تک عیسائیوں کے ساتھ میل جول رہا ہے، مگر وہ عیسائی دین سے بالکل متاثر نہیں ہوئے۔ بلکہ ہر قسم کی قوت، مکر اور دھوکا بازی سے انہوں نے عیسائیت کو بدلنے کی بھر پور کوشش کی۔ اور بعض کو اس میں کامیابی بھی حاصل ہوئی ؛ جب انہوں نے خود کو عیسائیت کے بھیس میں ظاہر کیا، جیسا کہ پولس نے کیا تھا۔ جس نے اپنی مکاری اور دھوکے بازی اور خباثت کی بدولت تحریف اور تاویل کرتے ہوئے بہت ساری ابتدائی عیسائی تعلیمات کو بدل ڈالا۔
اس نئے زمانہ میں جب کہ مغرب اس نئی تہذیب و ثقافت سے بہت ہی زیادہ متاثر ہوا ہے، جس نے عیسائی میں رہی سہی دین داری کوبھی ختم کرڈالا ہے ؛ مگر یہودی اپنے دین اور عقیدے پر ڈٹے ہوئے ہیں، اورلگاتار خفیہ کوششیں کررہے ہیں کہ کس طرح یہودیت کے علاوہ تمام ادیان کو مٹاڈالا جائے۔
یہودیوں کی مسلمانوں کے ساتھ بھی یہی روش ہے۔ یہ لوگ زمین کے مختلف کونوں میں زمانہ کے مختلف اوقات میں مسلمانوں کے ساتھ (ان کے پڑوس میں )رہے۔ اور یہودی مسلمانوں کے حسن برتاؤ، اچھی ہمسائیگی کو محسوس بھی کرتے رہے؛ مگر وہ اسلام کی ان شریفانہ اور بردبارانہ تعلیمات جو کہ عقل ِسلیم اور فطرت کے موافق ہیں ؛ سے متاثر نہیں ہوئے۔ اور وہ مسلمانوں کے اچھے اخلاق اور عمدہ سلوک سے فائدہ اٹھانے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے لے کرآج تک مسلمانوں اور اسلام کے خلاف سازشیں کرتے چلے آئے ہیں۔
میں نے اس کی شہادتیں ایک خاص بحث میں ذکر کی ہیں، جس کا عنوان ہے: ’’مسلمانوں کے خلاف یہودیوں کی سازشیں۔‘‘ یہ بحث مدخل [کتاب کے شروع ]میں موجود ہے۔
ایسے ہی رافضی بھی بہت سارے شہروں [اور ملکوں ] میں اہل ِ سنت و الجماعت کے ساتھ میل جول رکھتے ہیں، ان کے ساتھ کھاتے پیتے ہیں، اوران کی بھلائیوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اورعدل و امن اور عیش کی زندگی پاتے ہیں۔ ان