کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 572
ایک دوسری نص میں ہے: ’’ یہودی کواس بات کی اجازت ہے کہ وہ عیسائی مریض کی تیمار داری کرے۔ اور ان کے مردوں کو دفن کرے۔[یہ اس وقت ہوگا]جب انہیں ان عیسائیوں سے تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ اور ایسے ہی رافضی بھی کہتے ہیں : وہ اپنے ماننے والوں کے لیے ان طریقوں کو جائز سمجھتے ہیں تاکہ وہ مسلمانوں کو دھوکا دے سکیں۔ ابو عبد اللہ سے روایت کرتے ہیں، بے شک اس نے کہا ہے : ’’خبردارکہ تم کوئی ایسا کام کروجس کی وجہ سے وہ ہمیں عار دلائیں۔ بے شک برا بیٹا اپنی حرکتوں سے والد کو عار دلاتا ہے۔ جن کی طرف تم کٹ گئے ہو، ان کے لیے زینت بن جاؤ، ان کے لیے برائی نہ بنو۔ ان کی مجلسوں میں نمازپڑھو؛ اوران کے مریضوں کی عیادت کرو۔ اوران کے جنازوں میں شرکت کرو،وہ کسی خیر کے کام پر تم سے سبقت نہ لے جائیں۔‘‘ ۴۔ یہودی اپنے نفاق کے جملہ وسائل میں سے دوسروں کو دھوکا دینے کے لیے جھوٹی قسم اٹھانا بھی جائز قرار دیتے ہیں۔ تلمود میں آیاہے : ’’ یہودی کے لیے جائز ہے کہ وہ جھوٹی قسم اٹھائے، خاص کر جب کہ دوسری قوموں کے ساتھ ہو۔‘‘ اور رافضی بھی ایسے ہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ جب رافضی تقیہ کرتے ہوئے جھوٹی قسم اٹھائے گا تو اس کی قسم نہیں ٹوٹے گی(اس پر کفارہ نہیں آئے گا) ابو عبد اللہ علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں ؛ انہوں نے کہا ہے : ’’دارتقیہ [تقیہ کی جگہ ] تقیہ کرنا واجب ہے۔ نہ ہی قسم ٹوٹے گی، اور نہ ہی اس پر کفارہ ہوگا ؛جس نے تقیہ سے قسم توڑی۔ اس طرح وہ اپنی ذات کا ظلم سے دفاع کرے گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں خبردی ہے کہ یہ اسلوب منافقین کا ہے ؛ فرمایا: ﴿وَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ اِنَّہُمْ لَمِنْکُمْ وَمَا ہُمْ مِّنْکُمْ وَلٰکِنَّہُمْ قَوْمٌ یَفْرَقُوْنَ﴾ (التوبہ: ۵۶) ’’اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تمہیں میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں اصل یہ ہے کہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَسَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَکُمْ یُہْلِکُوْنَ أَنفُسَہُمْ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِنَّہُمْ لَکَاذِبُوْنَ ﴾ (التوبہ: ۴۲) ’’اور اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو آپ کے ساتھ نکل کھڑے ہوتے یہ (ایسے عذروں سے) اپنے تئیں ہلاک کر رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔‘‘ ۵۔ یہودی دوسرے دین اختیار کرنے کا اظہار کرتے ہیں تاکہ اس دین والوں کو منافقت سے دھوکا دے سکیں۔ تلمود میں ہے :