کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 567
مشابہت بیان کرتے ہوئے) کہا ہے :
’’اور انہی (وجوہ مشابہت) میں سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں گروہوں پر ذلت مسلط کردی ہے۔ یہود کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے تو خبردی ہے۔ اور اسے اپنی کتاب عزیز میں تحریر کیا ہے۔ یہ خبر اللہ تعالیٰ نے ہمیں ساڑھے چودہ صدیاں پہلے دی ہے۔ اور اسے کھل کر واضح کیا ہے۔ اس دن سے آج کے دن تک یہود ہمیشہ ذلت؛ مسکنت اور رسوائی کا ہی سامنا کرتے رہے ہیں۔ کبھی ان کو عروج حاصل نہیں ہوا؛ اور نہ ہی ان کے کسی ملک کے قیام کی نوبت آئی۔‘‘[1]
﴿ضُرِبَتْ عَلَیْہِمُ الذِّلَّۃُ أَیْنَ مَا ثُقِفُواْ اِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللّٰہِ وَحَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَبَآؤُوْا بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ ﴾ (آل عمران: ۱۱۲)
’’ یہ جہاں کہیں بھی ہوں ذلت (کو دیکھو گے کہ) اُن سے چمٹ رہی ہے بجر اس کے کہ یہ اللہ اور (مسلمان) لوگوں کی پناہ میں آجائیں اور یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے غضب میں گرفتار ہیں۔‘‘
لیکن آخر کار غلبہ اللہ کی مدد سے مسلمانوں کو ہی حاصل ہوگا، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بشارت دی ہے۔ صحیح بخاری میں جناب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت ہے، بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تم یہود سے جنگ کرلو، یہاں تک کہ اگر یہودی پتھر کے پیچھے چھپا ہوگا، وہ پتھر بھی آواز دے گا: ’’اے مسلم ! آؤ یہ میرے پیچھے یہودی ہے، اس کو قتل کرو۔‘‘[2]
حالانکہ اس کے لیے انہوں نے کئی بار کوشش کی۔ اور آج کے دن تک اس کی کوشش کررہے ہیں۔ اور اس خواب کوشرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے انہوں نے اپنا بے تحاشا مال اس راہ میں خرچ کیا لیکن انہیں ہر موڑ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اور جب تک وہ یہودی رہیں گے؛ ان کے اخلاق اور طور طریقے یہودیت کے ترجمان رہیں گے؛ اور ان کے ہٹ دھرم نفوس یہودیت پر قائم رہیں گے؛ یہ ناکامیاں اور نا مرادیاں ان کا مقدر ہی رہیں گی۔
ایسے ہی معاملہ رافضیت کا ہے۔ انہوں نے کئی بار مختلف زمانوں میں انہوں نے ظلم و استبداد کے ذریعے بادشاہوں او ر سلاطین سے حکومتیں چھیننا چاہا؛ اور کبھی کبھار بعض اوقات میں انہیں کسی تھوڑے سے قطعہ ارضی پر محدود وقت کے لیے
[1] مجموع الفتاویٰ ۲/۴۸۰۔
[2] عقائد الإمامیۃ ص ۱۲۳۔