کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 560
حر العاملی کہتا ہے : ہمارے علماء میں سے بعض متاخر محققین کا کہنا ہے کہ : ’’ اس حق پرست گروہ پر اللہ تعالیٰ کی جملہ نعمتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے انہیں عام لوگوں اور شیطان کے درمیان چھوڑ دیا ہے۔ اس (شیطان) نے انہیں تمام نظری مسائل[1] میں گمراہ کیا۔ یہاں تک کہ ان کے خلاف لینا ہمارے لیے ضابطہ بن گیا۔‘‘[2] ہندوستان کا ایک (شیعہ) عالم جسے ’’امداد امام ‘‘ کہا جاتا ہے، وہ کہتا ہے : ’’ بے شک امامیہ کا مذہب اوراہل سنت کا مذہب مختلف سمتوں میں بہتے ہوئے دو چشمے ہیں۔ یہ قیامت تک بہتے رہیں گے، ایسے ہی دور دور رہیں گے، کبھی بھی ان کا اکٹھا ہونا ممکن نہیں۔‘‘[3] اس وجہ سے وہ مسلمانوں سے عداوت رکھتے ہیں ؛ اور ان سے بہت سخت بغض رکھتے ہیں۔ اور اسلام کے دشمنوں سے دوستی رکھتے ہیں۔ اورمسلمانوں کے خلاف ان کی صفوں میں کھڑے ہوتے ہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’وہ مسلمانوں کے خلاف یہود، نصاریٰ اور مشرکین سے دوستی کرتے ہیں۔ اور یہ منافقین کی خصلت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ یٰٓـاَ یُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصَارَیٰ أَوْلِیَائَ بَعْضُہُمْ أَوْلِیَائُ بَعْضٍ وَمَنْ یَّتَوَلَّہُم مِّنْکُمْ فَاِنَّہُ مِنْہُمْ ﴾ (المائدہ:۵۱) ’’ اے ایمان والو یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے انہیں دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہو گا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿تَرَیٰ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَہُمْ أَنفُسُہُمْ أَنَّ سَخِطَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ وَفِی الْعَذَابِ ہُمْ خَالِدُوْنَo وَلَوْ کَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہ والنَّبِیِّ وَمَا أُنزِلَ إِلَیْہِ مَا اتَّخَذُوْہُمْ أَوْلِیَائَ وَلٰکِنَّ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ فَاسِقُوْنَ﴾ (المائدہ:۸۰۔۸۱) ’’ تم ان میں سے بہتوں کو دیکھو گے کہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں انہوں نے جو کچھ اپنے واسطے آگے بھیجا ہے بُرا ہے (وہ یہ) کہ اللہ ان سے ناخوش ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں (مبتلا) رہیں گے۔ اور اگر وہ اللہ پر اور پیغمبر پر اور جو کتاب اُن پر نازل ہوئی تھی اُس پر یقین رکھتے تو اُن لوگوں کو دوست نہ بناتے لیکن اُن میں اکثر بدکردار ہیں۔‘‘
[1] الأنوار النعمانیۃ ۲/ ۲۷۸۔ [2] عیون أخبار الرضاء ۲/ ۲۴۹۔