کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 55
منافق تھا اسلام کا اظہار کرتا تھا، اور یہودیت کواپنے دل میں پوشیدہ رکھتا تھا۔
خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اصحاب مقالات اور فرق نے حکایت نقل کی ہے کہ جن لوگوں نے فرقہ باطنیہ کی بنیاد رکھی ؛وہ پوری ایک جماعت تھی، جن میں ’’میمون بن دیصان المعروف قداح‘‘ بھی تھا۔ یہ جعفر بن محمد الصادق کا غلام اور ’’اہواز ‘‘ کا باشندہ تھا۔ اور ان میں سے ایک محمد بن الحسین الملقب ’’دندان ‘‘ بھی تھا۔ یہ سارے میمون بن دیصان القداح کے ساتھ عراق کی ایک جیل میں اکٹھے ہوئے، اور مذہب باطنیہ کی بنیاد رکھی۔‘‘[1]
محققین کی مطابق میمون بن دیصان القداح انتہائی متعصب یہودی اوریہودیت کے لیے بڑا سرگرم تھا۔بلکہ یہودیوں کے بڑے علماء میں سے تھا ؛جو کہ خصوصاً علم نجوم اور فلسفہ کا ماہر تھا۔اصول مذاہب اور ادیان کی بھی اس کو کافی معلومات حاصل تھیں۔‘‘[2]
باطنیہ کی دعوت کا خلاصہ کہ :
’’یہ لوگ علوی خاندان کی بزرگی کا اظہار کرتے ہیں، اور انہیں امامت کے حقدار مانتے ہیں۔‘‘ اور ایسے خیالات گھڑ کے پیش کرتے ہیں جو اسلامی اصولوں کے بالکل خلاف ہیں۔ جس میں تمام تر حقائق سے خالی اسلام کا صرف نام ہوتا ہے۔ اور قرآن و حدیث پر مشتمل شریعت کی نصوص قبول کرنے اور اسلام کے واجبات اور ارکان قبول کرنے کا اظہار کرتے ہیں۔لیکن ہر ایک آیت کی اپنی مرضی کے مطابق تفسیر کرتے ہیں، اور ہر ایک حدیث نبوی میں من پسند تاویل کرتے ہیں۔ ‘‘
ان کا کہنا ہے :
’’قرآن و سنت کی نصوص اور اسلامی احکام کے ظاہر اور باطن ہیں۔ ماہر اور ذہین انسان وہ لوگ ہیں جو اس کے باطن کو لیتے ہیں ؛ اور غبی اور غافل قسم کے لوگ وہ ہیں جو الفاظ کے ظواہر کو لیتے ہیں، پھر انہوں نے شریعت کے ارکان میں سے ہر ایک رکن ؛ اورقرآن وحدیث میں وارد ہونے والے الفاظ کی تاویل کی ؛ جس کے نتیجہ میں ان کے نصیب میں ہمیشہ گمراہی ہی رہی۔
ان کا گمان یہ ہے کہ نماز کا معنی ہے : ’’ امام سے محبت رکھنا ؛ اور حج سے مراد امام کی زیارت کرنا ہے، اور روزہ سے مراد امام کے راز افشاں کرنے سے بازرہنا ہے، نہ کہ کھانا کھانے سے رکنا۔ ان کے علاوہ اور اس طرح کی دیگر فاسد تاویلات بھی کرتے ہیں۔‘‘[3]
[1] الفرق بین الفرق ص ۲۸۲۔
[2] أنظر : محمد بن مالک بن أبی الفضائل : کشف أسرار الباطنیۃ ص ۱۷۔
[3] أنظر: الغزالی: فضائح الباطنیۃ ص ۵۵-۵۷؛ ومحمد بن حسن الدیلمی :بیان مذاہب الباطنیۃ و بطلانہ ص ۴۵-۴۶۔